Bharat Express

Mukhtar Ansari Death: مختار انصاری کی فطری موت یا قتل؟ سابق رکن اسمبلی کی موت پر کیوں اٹھ رہے سوالات؟

باندہ کورٹ کے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ بھگوان داس گپتا نے مختارانصاری کی موت کی عدالتی جانچ کے احکامات دیئے ہیں۔ ایڈیشنل چیف جوڈیشل مجسٹریٹ گریما سنگھ کو اس معاملے کی تحقیقات کی ذمہ داری دی گئی ہے۔

مئو کے 5 بارکے ایم ایل اے رہے مختارانصاری کا انتقال

مئو کے 5 بارکے ایم ایل اے رہے مختارانصاری کا انتقال ہوگیا ہے۔ باندہ میڈیکل کالج میں پوسٹ مارٹم کے بعد ان کی جسد خاکی  فیملی کوسونپ دی گئی ہے، لیکن فیملی پوسٹ مارٹم سے مطمئن نہیں ہے اور بیٹے عمر انصاری نے دہلی ایمس میں پوسٹ مارٹم کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔  غازی پورکے محمدآباد قبرستان میں تدفین کی جائے گی۔ بتایا جاتا ہے کہ دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے انتقال ہوا ہے، لیکن فیملی نے زہر دینے کا الزام لگایا  ہے۔موت کے 24 گھنٹے کے اندر ہی یوگی حکومت نے جانچ کے احکامات دے دیئے ہیں۔ عدالتی جانچ کی رپورٹ ایک ماہ میں سونپی جائے گی۔  اہل خانہ کی موجودگی میں پانچ ڈاکٹروں کے پینل نے پوسٹ مارٹم کیا ہے۔مختارانصاری کے بڑے بھائی افضال انصاری اورچھوٹے بیٹےعمرانصاری کا الزام ہے کہ 19 مارچ کی رات میں مختارانصاری کوزہردیا گیا تھا۔ فی الحال پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آنے کے بعد ہی موت کی اصل وجہ سامنے آسکے گی۔ عمرانصاری نے باندہ کے ڈی ایم کو خط لکھ کر کہا کہ ہم پوسٹ مارٹم سے مطمئن نہیں ہیں، اس لئے دہلی ایمس میں پوسٹ مارٹم کرایا جائے۔  مختار انصاری کے بڑے بھائی صبغت اللہ انصاری نے کہا کہ سازش ہوئی ہے اورغموں کا پہاڑ ٹوٹ پڑا ہے۔ وہیں یوپی کے سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ نے ہائی لیول میٹنگ بلائی ہے۔

عدالتی جانچ کا دیا گیا حکم

باندہ کورٹ کے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ بھگوان داس گپتا نے مختارانصاری کی موت کی عدالتی جانچ کے احکامات دیئے ہیں۔ ایڈیشنل چیف جوڈیشل مجسٹریٹ گریما سنگھ کو اس معاملے کی تحقیقات کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ انتظامیہ کوہدایت کی گئی ہے کہ وہ تین دن کے اندرمختارانصاری کےعلاج سے متعلق تمام معلومات فراہم کرے۔ جبکہ تحقیقاتی رپورٹ ایک ماہ میں پیش کرنی ہوگی۔ مختارانصاری کے انتقال سے جہاں ان کی فیملی اورعلاقے میں غم کا ماحول ہے وہیں انتظامیہ کی طرف سے پورے یوپی میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے اورسیکورٹی میں اضافہ کردیا گیا ہے۔  مختار انصاری کے انتقال کے بعد سماجوادی پارٹی کے چیف اکھلیش یادو، تیجسوی یادو، بی ایس پی چیف مایاوتی، اے آئی ایم آئی ایم چیف اسدالدین اویسی،  چندر شیکھر آزاد، پپو یادو ، شیوپال یادو، سماجوادی پارٹی کے ترجمان عمیق جامعی اور کانگریس پارٹی نے سوال اٹھاتے ہوئے جانچ کا مطالبہ کیا ہے اور مختار انصاری کی فیملی سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

مختارانصاری نے ظاہرکیا تھا خدشہ؟

آئیے پہلے  ہم مختار انصاری کے اس خدشہ پر بات کرتے ہیں، جس کا اظہارانہوں نے پہلے ہی کیا تھا، اسی لئے ان کی موت پر سوال اٹھ رہے ہیں اورخاندان  سے لے کرسیاسی لیڈران کو اس میں سازش کی بونظرآرہی ہے۔ دراصل مختارانصاری نے اپنی موت کا خدشہ پہلے ہی ظاہرکردیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ بارہ بنکی کورٹ میں مختارانصاری نے ایک درخواست دے کر جیل کے کھانے میں سلو پوائزن (دھیما زہر) دینے کا الزام لگایا تھا۔ 26 مارچ کو مختارانصاری کی طبعیت خراب ہوگئی تھی۔ سنگین حالت میں ان کو باندہ جیل سے میڈیکل کالج لایا گیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ ان کی کبھی بھی موت ہوجائے گی۔ مختار انصاری نے اسے بڑی سازش قراردیتے ہوئے عدالت سے علاج کروانے اور میڈیکل بورڈ کی تشکیل کرکے جانچ کرنے کی گہارلگائی تھی۔ وکیل رندھیر سنگھ سمن کے ذریعے مختار انصاری نے کورٹ کو بتایا کہ اسے 19 مارچ کی رات کھانے میں زہریلی اشیاء دی گئی، جس کی وجہ سے اس کی طبعیت خراب ہوگئی، ایسا لگ رہا تھا کہ ان کی جان نکل جائے گی، اس کے بعد سے بہت زیادہ گھبراہٹ ہو رہی ہے جبکہ اس سے پہلے ان کی طبیعت پوری طرح سے ٹھیک تھی۔

مختارانصاری کے وکیل نے کیا کہا؟

وہیں مختار انصاری کے وکیل رندھیر سنگھ نے بھی سنسنی خیز الزام لگایا ہے۔ رندھیر سنگھ نے میڈیا سے بات چیت میں دعویٰ کیا کہ مختار انصاری کو مسلسل سلو پوائزن دیا جا رہا تھا۔ وکیل کے مطابق، پچھلی بار بھی جب انہیں طبیعت خراب ہونے پر میڈیکل کالج لایا گیا تھا تب میری ملاقات ہوئی تھی۔ وکیل کے مطابق، مختار انصاری نے خود اس بات کی تصدیق کی تھی کہ انہیں دودھ میں زہر دیا جا رہا ہے۔ اس کے بعد ایم پی ایم ایل اے کورٹ میں ایک درخواست بھی دی گئی تھی۔ درخواست میں عدالت سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ جیل سپرنٹنڈنٹ اور دیگر ذمہ دارافسران کو مختار انصاری کا ٹھیک سے علاج کرانے کا حکم دے۔ بہرحال ان تمام الزامات کو آسانی سے مسترد نہیں کیا جاسکتا ہے۔شاید یہی وجہ ہے کہ سیاسی رہنماوں نے بھی  اس پورے معاملے میں مختار انصاری کا مبینہ قتل  دیکھنا شروع کردیا ہے۔

اکھلیش یادو نے اٹھایا بڑاسوال

اکھلیش یادو نے ایکس پر لکھا – ہرحال میں اورہرمقام پرکسی کی زندگی کا تحفظ کرنا حکومت کی اولین ذمہ داری اور فرض  ہے۔ حکومتوں پر ان حالات میں سے کسی بھی حالت میں کسی یرغمالی یا قیدی کی موت ہونا، عدالتی سسٹم سے لوگوں کابھروسہ اٹھا دے گا۔ اکھلیش یادو نے کئی معاملوں کا ذکر کرتے ہوئے  لکھا- ایسے سبھی مشتبہ معاملوں میں سپریم کورٹ کے جج کی نگرانی میں جانچ ہونی چاہئے۔ حکومت عدالتی سسٹم کو درکنار کرکے جس طرح سے دوسرے راستے اپناتی ہے وہ  طرح غیر قانونی ہے۔ جو حکومت زندگی کی حفاظت نہ کرپائے، اسے اقتدار میں بنے رہنے کا کوئی حق نہیں۔

اسدالدین اویسی نے پوچھا بڑا سوال

اسدالدین اویسی نے سوشل میڈیا پرپوسٹ کرتے ہوئے لکھا، انا للہ و انا الیہ راجعون۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مختارانصاری کی مغفرت فرمائے اوران کے اہل خانہ اوران کے چاہنے والوں کو صبرجمیل عطا فرمائے۔ غازی پورکے لوگوں نے اپنا پسندیدہ بیٹا اوربھائی کھو دیا۔ مختار صاحب نے انتظامیہ پر سنگین الزامات لگائے تھے کہ انہیں زہردیا گیا ہے۔اس کے باوجود حکومت نے ان کے علاج پر توجہ نہیں دی۔یہ قابل مذمت اورقابل افسوس ہے۔

تیجسوی یادو کا اظہارتعزیت
بہار کے سابق نائب وزیر اعلی تیجسوی یادو نے بھی مختارانصاری کی موت پرغم کا اظہارکیا اورایکس پر پوسٹ میں لکھا کہ”یوپی کے سابق ایم ایل اے مختار انصاری کے انتقال کی افسوسناک خبرملی۔  پروردگار سے دعا ہے کہ وہ مرحوم کی روح کو جواررحمت نصیب کرے اورسوگوارخاندان کو یہ صدمہ برداشت کرنے کی ہمت دے۔  تیجسوی یادو نے بھی پولیس اورحکومت پر سوال اٹھایا ہے۔ بی ایس پی چیف مایاوتی نے   مختار انصاری کی موت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختار انصاری کی جیل میں ہوئی موت سے متعلق ان کی فیملی کے ذریعہ جو خدشات اور سنگین الزام لگائے گئے ہیں، ان کی اعلیٰ سطح کی جانچ ضروری ہے تاکہ ان کی موت کے صحیح حقائق سامنے آسکیں۔ ایسے میں ان کی فیملی کا پریشان ہونا فطری بات ہے۔ بھگوان انہیں اس دکھ کو برداشت کرنے کی طاقت دے۔

 

پپویادو نے قتل قراردیا

کانگریس لیڈر پپو یادونے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پرلکھا، ’’سابق ایم ایل اے مختارانصاری جی کا جان بوجھ کرقتل‘‘۔ یہ قانون، آئین اورقدرتی انصاف کو دفن کرنے کے مترادف ہے۔ سپریم کورٹ  کے چیف جسٹس کو اس کا ازخود نوٹس لینا چاہئے۔ ان کی رہنمائی میں غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہیے۔ وہیں چندرشیکھر آزاد نے ہائی کورٹ کے جج سے اس کی جانچ کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ سماجوادی پارٹی کے لیڈررام گوپال یادو نے کہا کہ سابق ایم ایل اے مختارانصاری کی جن حالات میں موت ہوئی وہ انتہائی تشویشناک ہے۔ انہوں نے پہلے ہی عدالت میں درخواست دائرکی تھی اور زہردے کرقتل کئےجانے خدشہ ظاہرکیا تھا۔ موجودہ نظام میں نہ کوئی جیل میں محفوظ ہے، نہ پولیس کی حراست میں اور نہ ہی اپنے گھر میں، دہشت کا ماحول بنا کر لوگوں کو منہ بند رکھنے پرمجبورکیا جا رہا ہے۔ عدالت میں مختار انصاری کی طرف سے دی گئی درخواست پرکیا یوپی حکومت جوڈیشل انکوائری کا حکم دے گی؟ بہرحال مختار انصاری اب اس دنیا میں نہیں رہے۔ ان کی فیملی اور سیاسی لیڈروں نے جو سوالات اٹھائے ہیں، اس کا جواب حکومت کو دینا چاہئے، چونکہ پورے معاملے کی سچائی تبھی سامنے آسکے گی، جب اس کی جانچ کی جائے گی۔

بھارت ایکسپریس۔