Bharat Express

Uniform Civil Code

یونیفارم سول کوڈ سے متعلق سیاسی رسہ کشی کا دور چل رہا ہے۔ ایک طرف مرکز کی مودی حکومت نے اس سلسلے میں قدم اٹھایا ہے اور لا کمیشن نے نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے وہیں اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے اس کی مخالفت کی جا رہی ہے۔

رام مندراوردفعہ 370 کے ساتھ ساتھ یکساں سول کوڈ بھی بی جے پی کے انتخابی ایجنڈے میں کافی عرصے سے شامل ہے۔ وزیراعظم کے اعلان کے بعد یہ واضح نہیں ہے کہ حکومت اس معاملے پر پارلیمنٹ میں کوئی بل لائے گی یا نہیں۔

مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کی پارٹی شیو سینا (یو بی ٹی) یکساں سول کوڈ کی حمایت کر سکتی ہے۔ ذرائع نے یہ اطلاع دی۔ رسمی طور پر ادھو ٹھاکرے کی پارٹی کے کسی بھی رہنما نے یکساں سول کوڈ پر کوئی سرکاری بیان نہیں دیا ہے

ایک مساوی قوانین سے متعلق ملک میں عمل اور ردعمل کا دور تب شروع ہوگیا، جب وزیراعظم مودی نے یوسی سی سے متعلق کہا تھا کہ ایک ملک ایک ہی قانون سے چل سکتا ہے۔

لوک سبھا انتخابات سے پہلے مرکز کی مودی حکومت یکساں سول کوڈ کو لے کر بڑی پیش رفت کرنے جا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق مرکزی حکومت آئندہ مانسون اجلاس میں پارلیمنٹ میں یکساں سول کوڈ بل پیش کر سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں یکساں سول کوڈ بل لانے کی تیاری کر لی ہے

Uniform Civil Code: یکساں سول کوڈ (یوسی سی) پر لوک سبھا الیکشن سے پہلے بحث تیز ہوچکی ہے، اسے لے کراپوزیشن مسلسل مودی حکومت پر حملہ آور ہے۔ سابق مرکزی وزیرکپل سبل نے بھی کئی سوال اٹھائے ہیں۔

راج ناتھ سنگھ نے بدھ (28 جون) کو یکساں سول کوڈ کے معاملے پر اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ راجستھان کے جودھ پور کے بالاسر میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ ’’ہم نے کہا تھا کہ یکساں سول کوڈ لاگو کیا جائے گا

کانگریس لیڈر اور سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم نے پی ایم مودی کے اس بیان پر نشانہ سادھا ہے کہ 'دو قانون ہونے سے گھر نہیں چلے گا تو ملک دوہرے نظام سے کیسے چلے گا'۔ چدمبرم نے کہا کہ خاندان خون کے رشتوں کے دھاگے سے بندھا ہوتا ہے جب کہ قوم آئین سے چلتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین لوگوں میں تنوع اور کثرتیت کو تسلیم کرتا ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے مدھیہ پردیش میں بی جے پی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کی وکالت کرتے ہوئے سوال کیا کہ ’’دوہری نظام کے ساتھ ملک کیسے چلے گا؟‘‘

اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی نے الزام لگایا کہ ملک میں پسماندہ مسلمانوں کا استحصال ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ مانگنے سے پہلے بی جے پی کارکنان کو گھر گھر جاکر معافی مانگنی چاہئے۔