اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی۔ (فائل فوٹو)
یونیفارم سول کوڈ پر وزیراعظم مودی کے ذریعہ دیئے گئے بیان کے بعد سے ہی پورے ملک میں اس پر بحث شروع ہوگئی ہے۔ برسراقتدار جماعت جہاں اس کی خوبیاں بتانے میں مصروف ہے تو وہیں اپوزیشن یو سی سی کے خلاف مورچہ بندی کی تیاری کر رہا ہے۔ اپوزیشن لیڈران مسلسل یوسی سی سے متعلق بیان بازی کر رہے ہیں۔ وزیراعظم مودی نے بھوپال میں اپنے خطاب کے دوران پسماندہ مسلمانوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ پسماندہ مسلمانوں کا ان کے ہی مذہب کے لوگوں نے استحصال کیا ہے۔ اب اس بیان پر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) سربراہ اسدالدین اویسی نے ردعمل ظاہر کیا ہے۔
اقلیتوں کی فلاح کے لئے مختص بجٹ میں 40 فیصد تخفیف کیوں؟
اسدالدین اویسی نے ایک میڈیا رپورٹ کو ٹوئٹر پرشیئرکرتے ہوئے لکھا ہے کہ وزیراعظم مودی نے کہا کہ مسلمانوں کا ایک طبقہ پسماندہ مسلمانوں کو آگے نہیں بڑھنے دے رہا ہے، لیکن سچائی یہ ہے کہ سبھی مسلمان غریب ہیں، خاص طور پر جو اعلیٰ ذات کے مسلمان ہیں وہ اوبی سی ہندووں سے بھی غریب ہیں۔ اویسی نے وزیراعظم مودی سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ وہ پورے ملک کے وزیراعظم ہیں، پھر انہوں نے اقلیتوں کی فلاح وبہبود کے بجٹ میں 40 فیصد کی تخفیف کیوں کردی؟
سپریم کورٹ میں دلت مسلمانوں کے ریزرویشن کی مخالفت کرتی ہے حکومت
اسدالدین اویسی نے مزید کہا کہ وزیراعظم مودی پسماندہ مسلمانوں کی بات کرتے ہیں، لیکن ان کی حکومت سپریم کورٹ میں دلت مسلمانوں کے ریزرویشن کی مخالفت کرتی ہے۔ کیوں بی جے پی پسماندہ مسلمانوں کے ریزرویشن کی مخالفت کر رہی ہے؟ کیوں وہ اس سماجی ناانصافی کی ذمہ داری یونیفارم سول کوڈ پر ڈالیں گے؟
یہ بھی پڑھیں: Congress on Uniform Civil Code: یونیفارم سول کوڈ سے متعلق کانگریس کا بڑا قدم، پارلیمنٹری کمیٹی کی میٹنگ میں ہوگا فیصلہ
اسدالدین اویسی نے نہ صرف بی جے پی کو گھیرا بلکہ کانگریس پر جم کر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اور دوسری سماجی انصاف کی بات کرنے والی سیاسی پارٹیاں بتائیں کہ ہمیں ہمارا مناسب حصہ کب ملے گا، یا پھر ہم اسی بات پر خوش ہوتے رہیں کہ ہمارے لیڈران افطار پارٹی میں ٹوپی پہن کرآتے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔