Bharat Express

Uniform Civil Code

برق نے کہا کہ اس طرح کے واقعات کے لیے بی جے پی ذمہ دار ہے۔ بی جے پی کو لگتا ہے کہ وہ جیت جائے گی، لیکن وہ بالکل نہیں جیت پائے گی۔ وزیر اعظم نریندر مودی کو ایسے واقعات پر اپنا منہ کھولنا چاہئے

وزیراعلی دھامی کا کہنا ہے کہ اتراکھنڈ میں یکساں سول کوڈ کا بلیو پرنٹ تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسودے میں میاں بیوی دونوں کو طلاق کے مساوی حقوق دیے جائیں گے۔ طلاق کی بنیاد جو شوہر پر لاگو ہے وہی بیوی پر بھی نافذ ہوگی

سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ آرٹیکل 370 یا تین طلاق نہیں ہے، جہاں بلوں میں جلدی کی جا سکتی ہے۔یکساں سول کوڈ ذاتوں اور برادریوں کے سماج کے مختلف طبقات سے متعلق ایک پیچیدہ مسئلہ ہے۔ اس کے لیے وسیع تر مشاورت اور بہت گہری تحقیق کی ضرورت ہوگی۔

این ڈی اے کے پرانے اتحادی شرومنی اکالی دل (بادل)  نے اصولی طور پر یو سی سی کی مخالفت کی ہے اور اس طرح کے قانون کی ضرورت پر سوال اٹھایا ہے۔ واضح رہے کہ لا کمیشن کی تجویز پر اکالی دل نے مسودے پر اتفاق نہیں کیا ہے

مسلم راشٹریہ منچ ایک ملک، ایک قانون، ایک پرچم، ایک شہریت یعنی یونیفارم سول کوڈ سے متعلق خوف کی صورتحال کو دور کرنے کا دعویٰ کر رہی ہے۔

موجودہ حکومت بار بار یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کی بات کرتی ہے۔ یہ ملک کی اقلیتوں اور قبائلیوں کے خلاف سازش ہے۔ ملک کے کسی بھی طبقے پر بغیر رضامندی کے یکساں سول کوڈ (یو سی سی) نافذ کرنا دراصل اس کی شناخت کو مٹانے کی بدنیتی پر مبنی کوشش ہے۔

آج  سے قریب ایک ماہ قبل یعنی 14 جون کو لاء کمیشن نے یکساں سول کوڈ پر تنظیموں اور عوام سے جواب طلب کیا تھا۔ جواب داخل کرنے کی ایک ماہ کی آخری تاریخ آج یعنی جمعہ کو ختم ہو گئی تھی جس کے بعد اس میں توسیع کر دی گئی ہے۔

ایک طرف یکساں سول کوڈ پر بحث ہو رہی ہے اور دوسری طرف آسام حکومت کثرت ازدواج پر پابندی لگانے کی تیاری کر رہی ہے۔ آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے اعلان کیا ہے کہ حکومت کثرت ازدواج کو روکنے کے لیے اگلے اسمبلی اجلاس میں ایک بل لائے گی

اس طرح کےبے بنیاد، غیر مستند اور فرضی سروے کرواکر یہ چینلز ملک کے ارباب حل و عقد اور عوام کو گمراہ کرنے کی ایک ناکام کوشش کررہے ہیں، حالانکہ اس سے بالآخر ان کی ہی ہوا خیزی ہوگی۔ بورڈ ملک کے ارباب حل و عقد اور سیاسی پارٹیوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ اس طرح کے بے بنیاد، غیر مستند اور گمراہ کن سروے سے ہرگز بھی متأثر نہ ہوں۔

مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اویسی نے کہا کہ ہندو شادی ایکٹ میں ہندوؤں کو بہت سارے خصوصی اختیارات ملے ہیں، جو یوسی سی کے آنے سے ختم ہوجائیں گے۔