یونیفارم سول کوڈ کی حمایت میں خطاب کرتے ہوئے آرایس ایس لیڈر اندریش کمار۔
مسلم راشٹریہ منچ (ایم آرایم) کے سرپرست اور آرایس ایس لیڈراندریش کمار نے کہا کہ ایک ملک، ایک پرچم، ایک شہریت، ایک قانون سے کسی کو کوئی نقصان نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں جتنی بھی قوانین ہیں، چاہے وہ مذہبی، ذات پرمبنی، ثقافتی ہوں یا ادبی روایات، یہ سبھی پوری طرح سے محفوظ ہیں اور یکساں سول کوڈ کے نافذ ہونے سے ان پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں کوئی خوف کی صورتحال نہیں ہونی چاہئے۔ اندریش کماریوسی سی سے متعلق ملک کی دیگرریاستوں کے بعد اب تمل ناڈو کے دورے پرہیں۔
مسلم راشٹریہ منچ کے پروگرام میں بڑی تعداد میں خواتین اورمرد موجود تھے۔ اس موقع پرمنچ کے قومی کنوینرشاہد اخترنے کہا کہ مسلم راشٹریہ منچ کے ذریعہ یو سی سی کی حمایت میں بڑے پیمانے پربیداری مہم چلائی جا رہی ہے۔ یہ مہم گزشتہ کچھ سال سے چلائی جارہی ہے اوردیکھا جائے تواب تک پورے ملک میں چھوٹے بڑے 10 ہزار سے زیادہ پروگرام اس سے متعلق منعقد ہوچکے ہیں۔ لوگوں کے خوف کو دور کرنے میں ایم آرایم اہم کردار نبھا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو واضح کیا جا رہا ہے کہ ایسی صورتحال نہیں ہوگی بلکہ جائیداد میں لڑکیوں کے ساتھ بھید بھاؤ ختم کرکے انہیں برابری کے مقام پر لایا جائے گا۔ اسی طرح والد کی اچانک موت کی صورت میں اس کے بیٹے کوآبائی جائیداد میں حصہ ملنے کا نظم کیا جائے گا۔
جومذہب اپنی روایات نبھاتا ہے وہ آگے بھی نبھائے گا
آرایس ایس کے سینئرلیڈراندریش کمارنے کہا کہ سبھی مذاہب کی پیدائش، زندگی، جلانے اورشادی کے کسی بھی روایت کو کوئی نقصان نہیں ہوگا، جیسے جو مذہب اپنی روایات نبھاتا ہے وہ آگے بھی نبھائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بالکل بکواس ہے کہ ہرمذہب کے لوگوں کو جلایا جائے گا، دفن نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ جہاں نکاح ہوتا ہے، وہاں نکاح کی ہی روایت رہے گی اور جہاں سات پھیرے لینے کی روایت ہے، وہ اپنی جگہ رہے گی۔ یونیفارم سول کوڈ کے تحت بلاوجہ کسی بھی مذہب میں مداخلت نہیں کی جائے گی۔
مسلم راشٹریہ منچ کی تمل ناڈو میٹنگ کے دوران بڑی تعداد میں شرکت کرنے والی مسلم خواتین، مردوں اورسماج کے دیگردانشوروں نے ہاتھ اٹھاکریہ عزم لیا کہ وہ سبھی حکومت اور لاء کمیشن کے اقدامات کا استقبال کرتے ہوئے یوسی سی قانون لائے جانے کے حق میں ہیں۔ میٹنگ کی صدارت مسلم راشٹریہ منچ کے سرپرست اورآرایس ایس کے سینئر لیڈر اندریش کمار نے کی۔ ان کے ساتھ قومی کنوینر وراگ پاچپور، شاہد اختر، گریش جویال سمیت دیگرکئی اہم لوگ موجود تھے۔
ہم آہنگی کے لئے لوگوں کو آگاہی کی ضرورت
اندریش کمارنے کہا کہ سماج میں ہم آہنگی کے لیے لوگوں کا بیدار ہونا ضروری ہے۔ معاشرے میں ہم آہنگی برقراررکھنے اورملک کی ترقی کے لئے ضروری ہے کہ لوگوں کو اس بارے میں مکمل آگاہی حاصل ہو، کیونکہ ملک کے دشمن دونوں برادریوں کے درمیان دراڑیں بڑھانا چاہتے ہیں۔ اس کے لئے ان لوگوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر کنفیوژن پھیلائی جا رہی ہے۔
ایک ملک، ایک قانون، ایک پرچم، ایک شہریت
مسلم راشٹریہ منچ ایک ملک، ایک قانون، ایک جھنڈا، ایک شہریت یعنی یکساں سول کوڈ سے متعلق پیدا ہونے والے خدشات (کنفیوژن) کو بھی دورکررہا ہے اورساتھ ہی لاء کمیشن تک لاکھوں کی تعداد میں حمایت اکٹھا کررہا ہے۔ مسلم راشٹریہ منچ نے بھی قانون کی حمایت میں اپنا ’کیوآر‘ کوڈ جاری کیا ہے۔
مسلم راشٹریہ منچ کے قومی کنوینرشاہد اختر نے کہا ہے کہ ہندوستان 140 کروڑ لوگوں کا ملک ہے، جس میں بہت سے مذاہب، فرقے، ذاتیں، ذیلی ذاتیں، زبانیں اوربولیاں ہیں، لیکن ملک ایک ہے۔ منچ کی قومی ایگزیکٹیو کے رکن شاہد سعید نے کہا کہ ملک کی یکجہتی اورسالمیت کے لئے ہرطرف سے مل جل کررہنے کا مطالبہ کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ملک، ایک قانون کے مطالبے کی مسلم نیشنل فورم نے مکمل حمایت کی ہے اوراس سلسلے میں فورم کا ماننا ہے کہ ملک کے مسلمانوں کوان جماعتوں سے ہوشیاررہنا چاہئے، جومسلمانوں کو مشتعل کر رہی ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔