Bharat Express

Muslim Rashtriya Manch

تنازعات کے سنگین ماحولیاتی نتائج پر گفتگو کرتے ہوئے، قومی کنوینر محمد افضل نے جنگ کے نتیجے میں پیدا ہونے والی آلودگی، پانی کی آلودگی اور جنگلی حیات کی نقل مکانی پر روشنی ڈالی۔

مسلم راشٹریہ منچ نے نرسمہانند کے اس بیان کی سخت مذمت کی ہے اور اسے ایک منظم کوشش قرار دیا ہے جس کا مقصد سماج میں تقسیم اور نفرت پھیلانا ہے۔

سپریم کورٹ کے سینئر وکیل شاہد علی ایڈوکیٹ نے مسلم راشٹریہ منچ اور آرایس ایس پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس بل پر میں اوپن ڈبیٹ کرنے کے لئے تیارہوں۔ منافقین آئیں اور اس بل کا ایک بھی فائدہ ثابت کردیں۔

مسلم راشٹریہ منچ کا ماننا ہے کہ اگر گائے یا کسی بھی مذہب کے فرد کو مارا جاتا ہے تو یہ انتہائی قابل مذمت ہے اور اسے سخت ترین جرم کے زمرے میں رکھا جانا چاہیے۔

سال1937 میں مسلم لیگ کے سید سعد اللہ کی طرف سے شروع کی گئی اس مشق کا مقصد  جمعہ کے دن مسلمانوں  نماز کی کے لیے دو گھنٹہ کا وقفہ دینا تھا۔ 

شاہد اختر نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ ایک جامع معاشرہ جہاں ہر فرد کو مساوی حقوق اور احترام حاصل ہو، نہ صرف سماجی امن کو فروغ دیتا ہے بلکہ قوم کی ترقی میں بھی مدد کرتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں اپنے اختلافات بھلا کر مل جل کر آگے بڑھنا چاہیے تاکہ ایک بہتر اور خوشحال معاشرے کی تعمیر ہو سکے۔

اندریش کمار نے اپوزیشن پارٹی کے لیڈران راہل گاندھی، اکھلیش یادو، تیجسوی یادو، شرد پوار، ادھو ٹھاکرے، ایم کے اسٹالن اور ممتا بنرجی کی خاموشی پر سوال اٹھایا۔

مسلم راشٹریہ منچ کے قومی کنوینر سید رضا حسین رضوی نے بنگلہ دیش میں جاری تشدد کی شدید مذمت کی۔ رضوی نے اس بات پر زور دیا کہ اسلام امن، ہم آہنگی اور بھائی چارے کا مذہب ہے اور ایسے واقعات اس کی شبیہ کو داغدار کرتے ہیں۔

قومی کنوینر پروفیسر شاہد اختر نے وقف بورڈ کی ذمہ داریوں سے متعلق مسلمانوں کے متعدد سوالات پر زور دیا۔ انہوں نے بورڈ کو چیلنج کیا کہ وہ مسلمانوں کی فلاح و بہبود میں اس کی شراکت کا ریکارڈ فراہم کرے

اکتوبر 1966 میں اندرا گاندھی کی حکومت کے دوران، مہاراشٹر کے شہر واشم میں گائے کے ذبیحہ پر ملک بھر میں پابندی لگانے کا مطالبہ کرنے والے ایک جلوس پر پولیس نے فائرنگ کی تھی، جس میں کئی لوگ مارے گئے تھے۔ مسلم راشٹریہ منچ اندرا حکومت کی بربریت کی سخت مذمت کرتا ہے