Bharat Express

Uniform Civil Code

مجوزہ یونیفارسول کوڈ (یو سی سی) کے حوالے سے جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ کی میٹنگ میں پانچ اہم فیصلے لئے گئے۔ مولانا محمود اسعد مدنی نے مجلس عاملہ کی صدارت کی۔

وزیراعظم نریندر مودی نے ایک ریلی میں یونیفارم سول کوڈ کا ذکرکیا۔ اس کے بعد سے ہی یہ موضوع ملک کا اہم موضوع بن گیا ہے۔ اس پر جم کر سیاسی ہنگامہ جاری ہے۔

جمعیۃ علماء ہند نے اپنی تیار کردہ رائے میں کہا کہ یکساں سیول کوڈ آئین میں موجود مذہب پر عمل کرنے کی آزادی کے خلاف ہے، کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 25 میں شہریوں کو دی گئی مذہبی آزادی اور بنیادی حقوق کو ختم کردیتا ہے ۔

یونیفارم سول کوڈ پر جاری بحث کے درمیان پارلیمنٹ کے مانسون سیشن میں یو سی سی بل پیش ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ حالانکہ یو سی سی پر بحث چھڑنے کے بعد سے سیاسی گھمسان مچا ہوا ہے۔ 

یونیفارم سول کوڈ سے متعلق لاکمیشن نے مشورے طلب کئے ہیں۔ وہیں دوسری طرف حکومت اس سلسلے میں کافی تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ اس سلسلے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی میٹنگ لکھنو میں منعقد ہوگی اورآگے کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔

بھگونت مان نے کہا- ہمیں 2024 میں ملک کو بچانا ہے۔ اگر وہ (بی جے پی) آئین بدلتے ہیں تو ملک کا کیا حشر ہوگا؟ انہوں نے کہا کہ مرکز (بی جے پی حکومت) کی طرف سے لایا گیا آرڈیننس غیر آئینی ہے۔

دھامی نے کہا کہ وزیر اعظم کو پہلے ہی اس کا علم ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا خیال ہے کہ یو سی سی کو پورے ملک میں نافذ کیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریاستی حکومت کو ابھی تک کوڈ پر رپورٹ کا مکمل مسودہ نہیں ملا ہے۔

Uniform Civil Code: ملک میں یکساں سول کوڈ  (یوسی سی) سے متعلق معاملہ نے طول پکڑلیا ہے۔ ایک طرف اسے پورے ملک میں نافذ کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے جبکہ اپوزیشن کی جانب سے اس کی مخالفت کی جا رہی ہے۔

یکساں سول کوڈ کے حوالے سے ملک میں سیاسی نشیب و فراز کا دور جاری ہے۔ اس بات کا امکان ہے کہ مرکزی حکومت مانسون سیشن کے دوران پارلیمنٹ میں یکساں سول کوڈ متعارف کرائے گی

یونیفارم سول کوڈ پر وزیراعظم مودی کے ذریعہ دیئے گئے بیان کے بعد سے ہی پورے ملک میں اس پر بحث شروع ہوگئی ہے۔ برسراقتدار جماعت اس کی خوبیاں بتا رہی ہے جبکہ اپوزیشن مخالفت کر رہا ہے۔