کیرلا کے گورنر عارف محمد خان۔ (فائل فوٹو)
Kerla Governor On Uniform Civil Code: کیرلا کے گورنرعارف محمد خان نے یونیفارم سول کوڈ (یوسی سی) سے متعلق چل رہی بحث اور خدشات کے درمیان اپنی خاموشی توڑی ہے۔ انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یونیفارم سول کوڈ کسی کے مذہب کو ٹارگیٹ نہیں کرتا ہے بلکہ یہ ملک کے سبھی شہریوں کے لئے مساوی قانون کی بات کرتا ہے۔
عارف محمد خان نے کہا کہ جیسے کہ اس ملک میں ہندو کوڈ بل گزشتہ 70 سالوں سے نافذ ہے اور وہ مساوی طورپر ہندو، سکھ، بودھ اور جین پر بھی نافذ ہے، لیکن وہاں آج تک کوئی تنازعہ نہیں ہوا کیونکہ یہ آپ کے ذاتی برتاو کو ٹارگیٹ نہیں کرتا ہے۔
کیرلا کے گورنر نے کہا کہ جس طرح سے کیرلا میں شادی ہوتی ہے، ویسے شادی یوپی میں نہیں ہوتی۔ دونوں جگہ شادی ہونے کی روایت الگ الگ ہے۔ دونوں کی تہذیب مختلف ہے، لیکن باوجود اس کے یہ قانون دونوں کو متاثرنہیں کرتا ہے۔ کوئی بھی قانون آپ کی تہذیب، رسم ورواج اور طورطریقوں کو نشانہ نہیں بنا سکتا۔کوٹارگیٹ کر ہی نہیں کرسکتا۔
یونیفارم سے متعلق لاکمیشن نے مانگے ہیں مشورے
ملک میں ایک مساوی قانون بنانے سے متعلق لاکمیشن نے گزشتہ دنوں ملک کے شہریوں سے 15 جولائی تک تحریری طور پر ان کے مشورے مانگے تھے۔ ایک نوٹیفکیشن جاری کرکے لاکمیشن نے کہا تھا کہ ملک کے سبھی شہری ایک مساوی شہری قانون کے لئے اپنے اپنے مشورے تحریری طور پر 15 جولائی تک ہم کو بھیج دیں۔ اس کے بعد اس بحث نے گزشتہ دنوں تب مزید زور پکڑ لیا جب وزیراعظم مودی نے اس پرتبصرہ کردیا۔ وزیراعظم نریندر مودی بھوپال میں بی جے پی کارکنان کو خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک گھر دو قانون نہیں چل سکتا ہے۔ ملک کے سبھی شہریوں کے لئے ایک مساوی قانون ہونا ہی چاہئے۔
قابل ذکر ہے کہ 15 جولائی سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے مانسون سیشن میں یونیفارم سول کوڈ پیش کرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ اس سیشن میں یونیفارم سول کوڈ کے بل کو پیش کیا جائے اور بحث کے بعد اس کو قانون بنایا جائے۔ حالانکہ اس معاملے پر حکومت اوراپوزیشن آمنے سامنے ہیں۔ ایک طرف کانگریس اس قانون کی مخالفت کر رہی ہے وہیں دوسری طرف عام آدمی پارٹی، شیو سینا (ادھو گروپ) نے بھی یونیفارم سول کوڈ کی حمایت کا اعلان کردیا ہے، اس سے سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ ہوگیا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔