Bharat Express

No Confidence Motion

بہار کی سیاست ابھی اپنے عروج پر ہے۔ اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد سے متعلق اسپیکر اودھ بہاری چودھری نے بدھ کے روز اپنا رخ واضح کردیا ہے۔

انڈیا اتحاد کو لگ رہا ہے کہ اس سے اس کے دو مقاصد پورے ہو گئے ہیں۔ پہلا یہ کہ اگرچہ اس کی تجویز کو شکست ہوئی لیکن اس نے اتحاد کے طور پر اس لحاظ سے کامیابی حاصل کی کہ اگر وہ متحد رہے تو قیادت کے کسی اعلان کردہ چہرے کے بغیر بھی مل کر کام کر سکتے ہیں۔

این ڈی اے کے اتحادی این این ایف کے رکن پارلیمنٹ وینللونا کا راجیہ سبھا میں مائیک بند کردیا گیا۔ انہوں نے ٹوئٹ کرکے اس کی جانکاری دی۔ انہوں نے اس سے پہلے جمعرات کی صبح ہی کہا تھا کہ وہ تحریک عدم اعتماد پر مودی حکومت کے خلاف ووٹ کریں گے۔

اے آئی ایم آئی ایم سربراہ اسدالدین اویسی نے تحریک عدم اعتماد پر بحث کے دوران دیئے گئے وزیراعظم مودی کے خطاب کو بورنگ بتایا اور کہا کہ انہیں لگا تھا کہ وہ منی پور تشدد کی مذمت کریں گے۔

اکالی دل کی رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ 'سب کا ساتھ' صرف بولنے سے نہیں ہوتا ہے۔ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ ہمارے  یقین کو کیوں دھوکہ دیا گیا۔ اسے آج تک رہا کیوں نہیں کیا گیا؟ افسوس ہے کہ سب بولے لیکن منی پور میں خواتین کے ساتھ کیا ہوا

ادھیر رنجن چودھری نے یہ بھی کہا کہ تحریک عدم اعتماد کی طاقت نے آج وزیر اعظم کو پارلیمنٹ میں لایا ہے۔ ہم میں سے کوئی بھی اس تحریک عدم اعتماد کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا۔

اگر ہم انڈیا اتحاد ایوان میں عدم اعتماد کی تحریک  پیش نہیں کرتے تو وہ پارلیمنٹ سے باہر بھاشن پر بھاشن دیتے رہتے اور منی پور پر بات نہیں کرتے۔ لیکن ہم نے انہیں عدم اعتماد کی تحریک پیش کرکے انہیں مجبور کیا کہ وہ ایوان میں آکر اپنی چُپی توڑیں  اور ہم اس میں کامیاب رہے۔

PM Modi On No Confidence Motion: تحریک عدم اعتماد پر بحث کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم مودی نے جمعرات (10 اگست) کو کانگریس سمیت دیگراپوزیشن جماعتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ملک کی فکر نہیں ہے۔

رکن پارلیمنٹ بد ر الدین اجمل نے ہریانہ کے نوح میں پیش آئے فرقہ وار تصادم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج ضرورت اس بات کی ہے نفرت کی سیاست کا خاتمہ کیا جائے ،ووٹ بینک کے حصول کے لئے جو پالیسی اپنا ئی جارہی ہے اسے ختم کیا جائے ۔ کیونکہ اس ملک کی شبیہ خراب ہوتی ہے۔

اسدالدین اویسی نے حکومت کی پالیسیوں اور ہندتوا کی سیاست کے خلاف ’کوئٹ انڈیا‘ مہم چلانے کی بات کہی۔ انہوں نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ”اگرآج کوئٹ انڈیا کرنا ہے، تو کہنا پڑے گا- چائنا کوئٹ انڈیا۔‘‘