مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی۔ (فائل فوٹو)
Asaduddin Owaisi on PM Modi Speech: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدراسدالدین اویسی نے جمعرات (10 اگست) کو وزیراعظم نریندرمودی کے تحریک عدم اعتماد پر جواب دیتے ہوئے کئے گئے خطاب پر طنزکیا۔ انہوں نے کہا،”وزیراعظم مودی کا آج کا خطاب گزشتہ 9 سالوں میں سب سے بورنگ تھا۔ ہمیں لگا تھا کہ وزیراعظم مودی منی تشدد کی مذمت کریں گے۔‘‘
انہوں نے کہا، ”بھارتیہ راشٹریہ سمیتی (بی آرایس) اورہماری پارٹی نے بھی تحریک عدم اعتماد کی تجویز دی تھی، جسے اسپیکرنے منظورکرلیا تھا۔ ہم سوچ رہے تھے کہ وزیراعظم منی پور کی متاثر عوام کے زخموں پرمرہم لگائیں گے، جن خواتین کے ساتھ آبرویزی ہوئی، انہیں یقین دہانی کرائیں گے اور اعتماد میں لیں گے، لیکن ایسا نہیں ہوا۔‘‘
خطاب میں کچھ نہیں بولے وزیراعظم مودی
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ نے کہا، “ہمیں لگا کہ وزیراعظم مودی منی پور میں تشدد کرنے والے اور ہتھیارلوٹنے والے لوگوں کی مذمت کریں گے۔ ہم نے سوچا کہ وہ ہریانہ حکومت کی انہدامی کارروائی کریں گے اور مسلم سماج کو ایک پیغام دیں گے۔ ہمیں لگا کہ وہ آرپی ایف کے جوان کے ذریعہ ریل میں ایک افسراورتین مسلمانوں کے قتل کی تنقید کریں گے، لیکن وہ کچھ نہیں بولے۔”
خطاب کو کیا مغل اعظم فلم سے تعبیر
اسدالدین اویسی نے خطاب سے متعلق طنزکرتے ہوئے کہا، ”وہاں کیا مغل اعظم فلم چل رہی تھی؟‘‘ انہوں نے بتایا کہ بی آرایس اوراے آئی ایم آئی ایم نے فیصلہ کیا تھا۔ وہ انڈیا الائنس کے ساتھ نہیں جائیں گے۔ یہ منی پور کے عوام کی بدقسمتی ہے کہ وزیراعظم انہیں ایک ٹھوس پیغام (اسٹرانگ میسیج) نہیں دے پائے، جس سے وہاں کے لوگوں کی امید جاگے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ گزشتہ 9-8 سالوں سے ملک کے مسلمانوں، عیسائیوں اوردلتوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، اس پربھی وزیر اعظم مودی کچھ بولنا نہیں چاہتے تھے۔”
بھارت ایکسپریس۔