Bharat Express

No Confidence Motion

PM Modi On No Confidence Motion: تحریک عدم اعتماد پر بحث کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم مودی نے جمعرات (10 اگست) کو کانگریس سمیت دیگراپوزیشن جماعتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ملک کی فکر نہیں ہے۔

رکن پارلیمنٹ بد ر الدین اجمل نے ہریانہ کے نوح میں پیش آئے فرقہ وار تصادم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج ضرورت اس بات کی ہے نفرت کی سیاست کا خاتمہ کیا جائے ،ووٹ بینک کے حصول کے لئے جو پالیسی اپنا ئی جارہی ہے اسے ختم کیا جائے ۔ کیونکہ اس ملک کی شبیہ خراب ہوتی ہے۔

اسدالدین اویسی نے حکومت کی پالیسیوں اور ہندتوا کی سیاست کے خلاف ’کوئٹ انڈیا‘ مہم چلانے کی بات کہی۔ انہوں نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ”اگرآج کوئٹ انڈیا کرنا ہے، تو کہنا پڑے گا- چائنا کوئٹ انڈیا۔‘‘

تحریک عدم اعتماد پر منگل سے ایوان میں زبردست بحث جاری ہے۔ بدھ کو راہل گاندھی نے کانگریس کی طرف سے بحث میں حصہ لیا۔ انہوں نے منی پور تشدد کو لے کر مرکز کی مودی حکومت پر شدید حملہ کیا۔ اس دوران راہل گاندھی نے یہاں تک کہہ دیا کہ منی پور میں ہندوستان کا قتل ہوا

No Confidence Motion: سال 2019 کے عام انتخابات میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی روایتی سیٹ امیٹھی سے الیکشن ہراچکی اسمرتی ایرانی پارلیمنٹ میں بھی راہل گاندھی کو اڈانی کے موضوع پر گھیرتے ہوئے نظرآئیں۔

No Confidence Motion Debate: وزیراعظم نریندر مودی اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کی تجویز پر لوک سبھا میں بحث ہوئی۔ وزیراعظم نریندر مودی نے لوک سبھا میں جواب دیا۔ اس سے پہلے تحریک عدم اعتماد پر بحث کے دوران منی پور تشدد سے متعلق برسراقتدار جماعت اوراپوزیشن کے درمیان ایوان میں حملہ اور جوابی حملہ دیکھنے کو ملا۔

حکومت کی طرف سے راج ناتھ سنگھ نے بدھ (9 اگست) کو لوک سبھا میں کہا کہ وزیر داخلہ امت شاہ نے منی پور معاملے پر جواب دیا ہے۔ جمعرات کو پی ایم مودی اس تجویز پر بحث کا جواب دیں گے۔

لوک سبھا میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ یہ انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے اور معاشرے کے لیے باعث شرم ہے۔ لیکن یہ ویڈیو (منی پور وائرل ویڈیو) پارلیمنٹ کے اس اجلاس کے آغاز سے پہلے کیوں آیا؟

منی پور تشدد پر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ  نے کہا کہ میں میتی اور کوکی دونوں برادریوں سے بات چیت میں شامل ہونے کی اپیل کرتا ہوں، تشدد کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے... میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم ریاست میں امن لائیں گے۔ اس مسئلہ پر سیاست نہیں کرنی چاہئے۔

اسمرتی ایرانی نے کہا کہ ہمارے ملک کی پارلیمانی تاریخ میں آج تک 'بھارت ماتا کے قتل' کی بات نہیں ہوئی اور نہ ہی اس معاملے پر میز تھپ تھپائی گئی۔