وزیر اعظم نریندر مودی۔
No Confidence Motion: اپوزیشن کے ذریعہ لائے گئے تحریک عدم اعتماد پر بحث کا جواب وزیراعظم نریندر مودی نے جمعرات (10 اگست) کو دیا۔ اس دوران انہوں نے کانگریس سمیت دیگراپوزیشن جماعتوں پر جم کر حملہ بولا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی عوام نے جو باربار اعتماد ظاہر کیا، اس کے لئے میں آج شکریہ ادا کرنے کے لئے کھڑا ہوا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ”میں اسے خدا (بھگوان) کا آشیرواد مانتا ہوں کہ انہوں نے اپوزیشن کو مشورہ دیا کہ وہ عدم اعتماد کی تحریک لے کرآئے۔ سال 2018 میں لے کرآئے تھے۔ اس دوران میں نے کہا تھا کہ یہ ہمارا فلور ٹسٹ نہیں، یہ ان کا فلورٹسٹ ہے۔”
وزیراعظم مودی نے کہا، ”عوام کے پاس ہم گئے تھے، انہوں نے ان کے (اپوزیشن) کے لئے عدم اعتماد کا اعلان کردیا۔ الیکشن میں بی جے پی اوراین ڈی اے کو زیادہ سیٹیں ملیں۔ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کی تجویز ہمارے لئے مبارک تھی۔ آپ نے طے کرلیا ہے کہ این ڈی اے اور بی جے پی 2024 کے الیکشن میں سارے پرانے ریکارڈ توڑ کر شاندار جیت کے ساتھ واپسی کریں۔”
#WATCH | PM Narendra Modi says, “We’ve taken India’s reputation to greater heights but there are some people who are trying to tarnish the image of our country in the world but today the world’s trust in India is increasing…” pic.twitter.com/6rJGZQqmrn
— ANI (@ANI) August 10, 2023
وزیراعظم مودی نے پارلیمنٹ میں ہو رہی ہنگامہ آرائی سے متعلق کہا، ”ڈیجیٹل ڈیٹا پروٹیکشن بل اپنے آپ میں نوجوانوں کے جذبے سے جڑا ہوا تھا۔ ایسے میں اس پرسنجیدہ بحث کی ضرورت تھی، لیکن سیاست آپ کے لئے ترجیحات تھی۔ کئی ایسے بل تھے جو کہ دلت، آدیواسی اور خواتین کی فلاح وبہبود سے جڑے تھے، لیکن اس سے ان کو کچھ نہیں لینا دینا۔ ان کے لئے ملک سے پہلے پارٹی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ آپ کو غریب کے بھوک کی نہیں، اقتدار کی تشویش ہے۔”
یہ بھی پڑھیں: No Confidence Motion Debate: تحریک عدم اعتماد پر لوک سبھا میں جاری ہے بحث، وزیراعظم نریندر مودی لوک سبھا میں دے رہے ہیں جواب
تحریک عدم اعتماد پر کیا کہا؟
وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد پرآپ نے (اپوزیشن) کیسی بحث کی۔ اس کو لے کرتوآپ کے درباری بھی مایوس ہیں۔ اپوزیشن کے اراکین پارلیمنٹ سے کہنا ہے کہ تیاری کرکے آو۔ آپ کے پانچ سال دیئے، لیکن کچھ نہیں کرپائے۔ سال 2018 میں بھی کہا تھا کہ 2023 میں تیاری کرکے آنا۔
بھارت ایکسپریس۔