Bharat Express

INDIA Alliance reaction on PM Modi speech: پی ایم مودی کے خطاب کو اپوزیشن نے بتایا مایوس کن، عدم اعتماد کی تحریک کے مقصدمیں انڈیا اتحاد50 فیصدکامیاب

اگر ہم انڈیا اتحاد ایوان میں عدم اعتماد کی تحریک  پیش نہیں کرتے تو وہ پارلیمنٹ سے باہر بھاشن پر بھاشن دیتے رہتے اور منی پور پر بات نہیں کرتے۔ لیکن ہم نے انہیں عدم اعتماد کی تحریک پیش کرکے انہیں مجبور کیا کہ وہ ایوان میں آکر اپنی چُپی توڑیں  اور ہم اس میں کامیاب رہے۔

INDIA Alliance reaction on PM Modi speech: لوک سبھا میں عدم اعتماد کی تحریک کے دوران پی ایم مودی جب جواب دے رہے تھے تب قریب ایک گھنٹے سے زیادہ کے خطاب تک منی پور پر وزیراعظم نے کوئی بات نہیں کی جس کی وجہ سے اپوزیشن نے ایوان کی کاروائی اور پی ایم مودی کے خطاب کا واک آوٹ کردیا ۔ واک آوٹ کرنے کے بعد کانگریس پارٹی نے ایوان سے باہر نکل کر پریس کانفرنس کی اور کہا کہ اس عدم اعتماد کی تحریک کا بنیادی طور پر دو سبب تھا۔ پہلا سبب یہ تھا کہ منی پور کو انصا ف ملے اور دوسرا ملک کے ایوان کے وقار کو بحال رکھنے کیلئے وہ ایوان میں آکر اپنی خاموشی توڑیں ۔ دوسرا مقصد کامیاب رہا ، چونکہ اتنی مشکلوں کے بعد آج ملک کے سامنے ایوان میں پی ایم مودی کو منہ کھولنا پڑا ۔ اگر ہم انڈیا اتحاد ایوان میں عدم اعتماد کی تحریک  پیش نہیں کرتے تو وہ پارلیمنٹ سے باہر بھاشن پر بھاشن دیتے رہتے اور منی پور پر بات نہیں کرتے۔ لیکن ہم نے انہیں عدم اعتماد کی تحریک پیش کرکے انہیں مجبور کیا کہ وہ ایوان میں آکر اپنی چُپی توڑیں  اور ہم اس میں کامیاب رہے۔

کانگریس کے رکن پارلیمنٹ گوروگوگوئی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ اس تحریک کو پیش کرنے کا جو پہلا مقصد تھا  وہ منی پور کو انصاف دلانا تھا۔آج پی ایم مودی منی پور پر اپنی ذمہ داری سے بھاگتے نظرآرہے ہیں ۔سیدھے طور پر ان کے سامنے تین سوالا ت تھے۔ پہلا یہ تھا کہ قریب 90 دنوں سے منی پور میں جاری فسادات کو روکنے کیلئے وہ خود منی پور کیوں نہیں گئے؟ راہل گاندھی گئے، انڈیا اتحاد گیا ، لیکن پی ایم مودی کیوں نہیں گئے؟ آخر کونسی ضد ہے جو وہ منی پور نہیں جارہے ہیں؟

دوسرا سوال پی ایم مودی سے یہ تھا کہ ابھی تک منی پور کے وزیراعلیٰ کو کیوں نہیں برخاست کیا گیا ؟جس وزیراعلیٰ کے تین ماہ کے مدت کار میں لاکھوں گولیاں اور ہزاروں ہتھیار لوٹ کر معصوم لوگوں اور جوانوں پر حملہ کیا جارہا ہے، ہزاروں کی تعداد میں لوگ کیمپ میں ہیں ،ایسے سی ایم کو برخاست کیوں نہیں کی؟

تیسرا سوال یہ تھا کہ آخر 80 دنوں تک پی ایم مودی نے  منی پور پر امن کی اپیل کیوں نہیں کی۔ انہوں نے منی پور کی عوام سے امن کی درخواست کیوں نہیں کی۔ آخر وہ کیوں اتنے دنوں تک خاموش رہے۔ آخر ان کی مجبوری کیا تھی کہ انہیں قریب تین ماہ تک جلتے منی پور کے حالات پر انہیں رحم نہیں آیا اور وہ خاموشی کے ساتھ سب کچھ دیکھتے رہے، آخر انہوں نے لوگوں سے امن کی اپیل کیوں نہیں کی؟ حیرانی والی بات تو یہ ہے کہ پی ایم مودی گھنٹوں پارلیمنٹ میں بول رہے ہیں لیکن منی پور کے اپنے دو اراکین پارلیمنٹ کا انہوں نے منہ بند کرکے رکھا ہے۔

اسدالدین اویسی نے خطاب کو بتایا مایوس کن

وہیں دوسری جانب پی ایم مودی کے خطاب پر تبصرہ کرتے ہوئے ایم آئی ایم کے چیف اسدالدین اویسی نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امید تھی کہ پی ایم مودی ہریانہ کے میوات، نوح میں ہونے والی مسلم برادری کے خلاف یکطرفہ کاروائی پر کچھ بولیں گے۔ لیکن انہوں نے کچھ بھی نہیں کیا۔ امید یہ بھی تھی کہ چلتی ٹرین میں ان کا نام لیکر تین معصوم مسلمانوں کو ایک جوان نے گولی مار کر قتل کردیا ہے اس پر مذمت کریں گے ، اس پر بھی پی ایم مودی خاموش رہ گئے ۔معیشت جو گرتی چلی جارہی ہے،بھاری بے روزگاری ہے،ان پر بھی وہ بات رکھیں گے لیکن انہوں نے ان چیزوں پر ایک لفظ بھی نہیں کہا ، اس لئے پی ایم مودی کا خطاب سیاسی خطاب تھا اور ایوان کیلئے مایوس کن  خطاب رہا۔

پی ایم مودی سے زیادہ بھی کوئی گھمنڈی ہوسکتا ہے بھلا؟ للن سنگھ

پی ایم مودی کے خطاب اور انڈیا اتحاد کو گھمنڈی اتحاد کہنے پر پلٹ وار کرتے ہوئے جے ڈی یو کے صدر اور رکن پارلیمنٹ للن سنگھ نے کہا کہ پی ایم مودی سے زیادہ گھمنڈی کون ہوگا۔کیا پی ایم مودی سے بھی زیادہ کوئی گھمنڈی ہوسکتا ہے بھلا؟آپ کی ایک ریاست جل رہی ہے ،جو شمالی مشرقی ریاست ہے ،سرحدی ریاست ہے،وہ جل رہا ہے اس کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں بول رہے ہیں ۔پھر ہمیں ان کا بھاشن  اور پروچن سننے کا کیا مطلب تھا؟انہوں نے جو واشنگ مشین کا ایجاد کیا ہے اس کے بارے میں بولنا چاہیے تھا، جب اپنی حصولیابیوں کا تذکرہ کررہے تھے تو اس میں واشنگ مشین کا بھی ذکر کرنا تھا۔پی ایم کو ہمارے اس نئے اتحاد سے جو گھبراہٹ وہ پورے خطاب میں وہ اس کو ظاہر کررہے تھے۔

پی ایم مودی سے ایسے خطاب کی امید نہیں تھی:منوج جھا

راشٹریہ جنتا دل کے راجیہ سبھا رکن پروفیسر منوج جھا نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے سوچا تھا کہ پی ایم مودی منی پور کے درد کے برعکس اخلاقیات کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کے درد کو سمجھنے کی کوشش کریں گے ،لیکن ان کے خطاب میں کیا چل رہا تھا  پی ایم مودی کے بھاشن میں ، طنز ، چٹکلہ،واٹس ایپ والی بے تکی باتیں ۔یہ پی ایم مودی سے امید نہیں تھی۔ ہماری بھی وزیراعظم ہیں وہ ،میں بھی منی پور سے ہوکر آیا ہوں ۔ آج جب منی پور کے لوگ ٹی وی کے سامنے یہ سوچ کربیٹھے ہوں گے کہ پی ایم مودی ہمارے زخموں پر مرہم لگائیں گے ۔ ہمارے درد کو محسوس کریں گے۔ پی ایم مودی نے ایسا کچھ نہیں کیا۔

پی ایم مودی منی پور کی عوام کے ساتھ نہیں : ڈمپل یادو

سماجوادی پارٹی کی لوک سبھا ممبر ڈمپل یادو نے کہا کہ ہم نے پی ایم مودی کے خطاب کا قریب دو گھنٹے تک انتطار کیا ہے اور یہ انتظار صرف اس لئے تھا تاکہ منی پور میں جو انسانیت شرمسار ہوئی ہے۔ جو عورتوں کے ساتھ درندگی ہوئی ہے ۔ جس طرح سے وہ حیوانیت دیکھنے کو ملی ہے، دکھ کی اس گھڑی میں پی ایم مودی منی پور کی عوام کے ساتھ کھڑے نظرآتے ۔ لیکن لمبی چوڑی تقریر کرتے ہوئے انہوں نے یہ ظاہر کردیا کہ وہ منی پور کے لوگوں کے ساتھ کھڑے نہیں ہیں ۔ اس لئے ہمیں واک آوٹ کرنا پڑا۔

نیا نیرو مودی کو سننے کا کیا فائدہ:ادھیر رنجن

لوک سبھا میں حزب اختلاف کے رہنمااور کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ادھیر رنجن چودھری نے بھی پی ایم مودی کے خطاب کا واک آوٹ کیا۔ انہوں نے ایوان کے باہر میڈیا اہلکاروں سے کہا کہ پی ایم مودی آج بھی منی پور کے معاملے پر نیرو رہ گئے۔نیرو رہنے کی وجہ سے میں نے سوچا کہ نیا نیرو مودی کو دیکھنے میں کیا فائدہ؟ کیوں کہ مودی جی نیرو رہتے ہیں۔اس لئے ان کی بات سننے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔کیوں کہ ان کے درباری ساری باتیں کرچکے ہیں۔مودی جی جن باتوں کو دوہرا رہے تھے، ان کے درباری پہلے ہی وہ سب کچھ کہہ چکے ہیں۔

بڑی امید تھی پی ایم مودی کے خطاب سے:سولے

این سی پی کی رکن پارلیمنٹ سوپریا سولے نے کہا کہ پی ایم مودی سے ہمیں امید تھی کہ وہ مہنگائی پر بات کریں گے، بے روزگاری پر بات کریں گے۔ یا پھر مجموعی طور پر منی پور پر اپنی بات رکھیں گے ۔ لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔ اپنے خطاب کا قریب 90 فیصد پی ایم مودی اپنی پیٹھ تھتھپانے یا انڈیا اتحاد کو برا بھلا کہنے میں گزار دیا جس کی وجہ سے ہم نے واک آوٹ کیا چونکہ ہم جن مدعوں پر ان سے جواب مانگ رہے تھے یا جن مدعوں پر ان کو جواب دینا چاہیے تھا ،ان پر انہوں نے بات ہی نہیں کی۔

Also Read