Bharat Express

National Conference

جموں و کشمیر میں ایک بار پھر دہشت گردانہ حملوں میں اضافہ ہوا ہے جس کو لے کر سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے بڑا بیان دیا ہے۔

عبداللہ نے کہا کہ اگر بے گناہ لوگ مارے جا رہے ہیں جن کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں تو پھر ہم ہندوستان میں کیسے رہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ''کیا یہ مہاتما گاندھی کا ہندوستان ہے جہاں ہم امن سے رہ سکتے ہیں؟ نفرت اتنی بڑھ گئی ہے کہ ہندو اور مسلمان سمجھتے ہیں کہ وہ ایک دوسرے کے دشمن ہیں۔''

جموں وکشمیر حد بندی اورریزرویشن بل سے متعلق پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس نے مرکزی حکومت پر تنقید کی ہے۔ محبوبہ مفتی نے اس عمل کو غیر قانونی بتایا۔

نیشنل کانفرنس لیڈر نے کہا کہ انتظامیہ کی طرف سے 31 اکتوبر کو یونین ٹیریٹری ڈے کے طور پر منایا جا رہا ہے۔ یہ فیصلہ ہم سے مشاورت کے بعد نہیں کیا گیا اور اس کے برعکس کشمیر کے نوجوانوں سے نوکریوں کے جھوٹے وعدے بھی خواب بن کر رہ گئے ہیں۔

علاقے میں انتخابات کرانے والے عہدیداروں کے مطابق دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کی عام آدمی پارٹی بھی ان انتخابات میں اپنی قسمت آزما رہی ہے۔ AAP نے ان انتخابات میں قسمت آزمانے کے لیے 4 امیدواروں کو موقع دیا ہے۔ یہی نہیں، عہدیداروں نے بتایا کہ کل 25 آزاد امیدوار بھی میدان میں ہیں۔

جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ نے یہاں ایک پارٹی پروگرام کے موقع پر نامہ نگاروں سے کہا، ''کیا مجھے اپنے خیالات پیش نہیں کرنے چاہئیں؟ میں نے اپنی پارٹی کا موقف بیان کیا تھا اور یہ میرا حق ہے۔

غلام نبی آزاد نے جموں کے ڈوڈہ ضلع میں ایک جلسہ عام میں کہا تھا کہ کچھ بی جے پی رہنماؤں نے کہا کہ کچھ مسلمان باہر سے آئے ہیں اور کچھ نہیں آئے۔ نہ کوئی باہر سے آیا ہے نہ اندر سے۔ دین اسلام صرف 1500 سال پہلے وجود میں آیا تھا۔ ہندومت بہت پرانا ہے۔ ان میں سے تقریباً 10-20 مسلمان باہر سے آئے ہوں گے۔

ڈار نے کہا، "جب آرٹیکل 370 ہٹایا گیا تھا، پارٹی نے دعوی کیا تھا کہ وہ کشمیر میں خوشحالی اور ترقی لائیں گے. لیکن، آپ دیکھ رہے ہیں کہ زمینی صورتحال کیا ہے۔ یہ صرف جموں و کشمیر کے لوگوں کی بات نہیں ہے۔ یہ ملک کے لوگوں کے بارے میں ہے جو جموں و کشمیر میں پیدا ہونے والے انتشار کے بارے میں بی جے پی قیادت سے جواب مانگ رہے ہیں۔ اس کا ذمہ دار کون ہے؟

Lok Sabha Election 2024: جموں وکشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمرعبداللہ نے پٹنہ میں ہونے والی اپوزیشن جماعتوں کی میٹنگ سے متعلق بڑا اہم مشورہ دیا ہے۔

فاروق عبداللہ نے کہا کہ دوسرے صوبوں کے لوگوں کو ریاست میں بسانے کے لئے جموں وکشمیر ہاؤسنگ بورڈ نے عوامی نوٹس جاری کیا ہے۔ اس کے ذریعہ ریاست میں آبادیاتی تبدیلی لائی جا رہی ہے، اگر یہاں باہرکے لوگ آباد ہوں گے تو مقامی لوگ کہاں جائیں گے۔