Bharat Express

Mukhtar Ansari Death

سپریم کورٹ نے مختارانصاری کے بڑے بیٹے عباس انصاری کو تین دنوں کے لئے راحت دی ہے۔ سپریم کورٹ نے عباس انصاری کو اپنے والد مختارانصاری کی قبرپر فاتحہ پڑھنے کی اجازت دی۔

مئو کے سابق رکن اسمبلی مختارانصاری کی گزشتہ ماہ جیل سے باندہ اسپتال میں علاج کے دوران موت ہوگئی تھی۔ انتظامیہ نے بتایا کہ ہارٹ اٹیک سے موت ہوئی ہے جبکہ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ انہیں جیل میں زہر دیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ مختار انصاری کو 28 مارچ کو باندہ جیل میں دل کا دورہ پڑنے سے میڈیکل کالج میں مردہ قرار دیا گیا تھا۔ مختار کے اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ ان کو زہر دے کر قتل کیا گیا ہے۔ مرنے سے پہلے مختار انصاری نے خود عدالت میں اپنی جان کی استدعا کی تھی۔

یکم اپریل کو اویسی نے مختار انصاری کے اہل خانہ سے ملاقات کی تھی۔ انہوں نے یہ جانکاری سوشل میڈیا ایکس پر دی۔جس میں  انہوں نے لکھا'غازی پور میں مرحوم مختار انصاری کے گھر گئے اور ان کے اہل خانہ کو تسلی دی۔ مشکل کی اس گھڑی میں ہم ان کے اہل خانہ، حامیوں اور چاہنے والوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

قومی انسانی حقوق کمیشن نے مختارانصاری کی باندہ جیل میں موت کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔ آزاد ادھیکارسینا کے قومی صدرامیتابھ ٹھاکرنے کمیشن سے شکایت کی تھی کہ یہ موت مشکوک ہے۔

ذرائع کے مطابق عمر انصاری اور نکہت بانو کی عباس انصاری سے ملاقات جیل کے اندر تقریباً 30 منٹ تک جاری رہی۔ اس دوران عباس انصاری بہت جذباتی ہو گئے اور پھوٹ پھوٹ کر رو پڑے۔ عباس انصاری سے ملاقات کے حوالے سے عمر انصاری نے کہا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ باپ کی موت کے بعد بیٹے کے ساتھ کیا ہوتا ہے۔

مختارانصاری کی موت پران کے بھائی اورغازی پور سے رکن پارلیمنٹ افضال انصاری نے بڑا بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت یہ نہ سوچے کہ مختارکی موت سے کہانی ختم ہوگئی ہے۔ بلکہ ابھی تو کہانی شروع ہوئی ہے۔ 

مختار انصاری کے جسد خاکی  کو ہفتہ کے روز غازی پور ضلع کے محمد آباد میں ان کے آبائی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ اس سے قبل ان کی نماز جنازہ  میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔

گزشتہ ہفتے کے روز مختار انصاری کو غازی پور ضلع کے محمد آباد میں واقع ان کے آبائی گھر کالی باغ قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا، جہاں ان کے والدین کی قبریں پہلے سے موجود ہیں۔ مختار انصاری کے جنازے میں ہزاروں لوگ جمع تھے۔ کئی ہزار پولیس اہلکار تعینات تھے۔

اسد الدین اویسی نے مزید کہا کہ ’’انشاء اللہ ان اندھیروں کا جگر چیر کر نور آئے گا، تم ہو 'فرعون' تو 'موسیٰ' بھی ضرور آئے گا‘‘ اس سے پہلے بھی اویسی نے مختار انصاری کی موت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا۔