اترپردیش کی باندہ جیل میں بند رہے سابق رکن اسمبلی مختارانصاری کی 28 مارچ کو ایک میڈیکل کالج میں دل کا دورہ پڑنے سے موت ہوگئی تھی۔ اس معاملے میں اب ایک اورنئی جانکاری سامنے آئی ہے۔ قومی انسانی حقوق کمیشن نے مختارانصاری کی باندہ جیل میں موت کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔ آزاد ادھیکارسینا کے قومی صدرامیتابھ ٹھاکرکی شکایت اورجیل سپرنٹنڈنٹ باندہ کی رپورٹ کے بعد درج کیا گیا ہے۔
جیل سپرنٹنڈنٹ باندہ نے عمل کے مطابق، جیل میں قیدی کی موت پرحقوق انسانی کمیشن کواپنی رپورٹ بھیجی تھی۔ امیتابھ ٹھاکرنے کمیشن سے اس موت کے مشتبہ ہونے کی شکایت کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ مختارانصاری اوران کی فیملی کے لوگ ایک لمبے وقت سے شکایت کررہے تھے کہ انہیں کافی وقت سے سلو پوائزن یعنی ایسا زہرجو دھیمے دھیمے انسان کی جان لیتا ہے، دیا جا رہا تھا۔
ٹرانسفرپراٹھے سوال
موت پرسوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انصاری فیملی کے لوگ پہلے سے ہی جیل میں قتل کی سازش کا خدشہ ظاہر کر رہے تھے۔ ساتھ ہی طبیعت خراب ہونے کے بعد بھی اسپتال سے جیل واپس بھیج دیئے گئے۔ اس کے بعد ایک جیلرکا کچھ دن پہلے ہی باندہ جیل میں ٹرانسفرہوا۔ باندہ جیل میں آنے سمیت تمام ایسے مشتبہ ثبوت ہیں، جو مختارانصاری کی موت پرسنگین سوال اٹھاتے ہیں۔
مجسٹریئل جانچ کا حکم
آپ کو بتادیں کہ 28 مارچ کو باندہ جیل میں بند مختارانصاری کو دل کا دورہ پڑا، اس کے بعد اسے اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ جہاں علاج کے دوران ہی ان کی موت ہوگئی تھی۔ مختارانصاری کی موت کے بعد حکومت اورانتظامیہ نے مجسٹریئل جانچ کے احکامات دیئے تھے۔ اس کے بعد اے ڈی ایم راجیش کمارنے جانچ پڑتال شروع کی۔ کہا جا رہا ہے کہ جانچ کے دوران جیل میں اس دن ڈیوٹی پرتعینات اسٹاف کے بیان بھی درج کئے جائیں گے۔
بھارت ایکسپریس۔