یوپی کے سابق ایم ایل اے مختار انصاری کی موت کے بعد اے آئی ایم آئی ایم سربراہ اسد الدین اویسی ان کے گھر گئے تھے۔ اویسی نے یوپی کے غازی پور میں مختار کے اہل خانہ سے ملاقات کی تھی۔ اب خبر یہ ہے کہ اس ملاقات کے بعد انہیں دھمکیاں مل رہی ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق اے آئی ایم آئی ایم نے دعویٰ کیا ہے کہ اویسی کو کسی نامعلوم پتے سے دھمکی آمیز خط بھیجے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ بین الاقوامی نمبروں سے بھی کالز کی جارہی ہیں۔ پارٹی کے نمائندوں نے کہا ہے کہ مختار کے اہل خانہ سے ملاقات کے بعد اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ کو سوشل میڈیا پر دھمکیاں بھی مل رہی ہیں۔
یکم اپریل کو اویسی نے مختار انصاری کے اہل خانہ سے ملاقات کی تھی۔ انہوں نے یہ جانکاری سوشل میڈیا ایکس پر دی۔جس میں انہوں نے لکھا’غازی پور میں مرحوم مختار انصاری کے گھر گئے اور ان کے اہل خانہ کو تسلی دی۔ مشکل کی اس گھڑی میں ہم ان کے اہل خانہ، حامیوں اور چاہنے والوں کے ساتھ کھڑے ہیں، انشاء اللہ ان اندھیروں کے دل کو چیر کر روشنی آئے گی۔ تم فرعون ہو۔ موسیٰ بھی ضرور آئیں گے۔
اس ملاقات کے بعد اویسی نے کہا تھا کہ مختار کی موت کی ذمہ دار ریاستی حکومت ہے۔عدالتی حراست میں مختار انصاری کی موت کے لیے ریاستی حکومت ذمہ دار ہے۔ اتر پردیش میں جو بھی ہمارا مخالف ہوگا ہم اس سے لڑیں گے۔ گزشتہ بلدیاتی انتخابات میں اے آئی ایم آئی ایم کی کارکردگی اچھی تھی اور 100 سے زیادہ کونسلر جیت چکے تھے۔مختار انصاری کا انتقال 28 مارچ کو ہوا۔ باندہ جیل میں دل کا دورہ پڑنے کے بعد انہیں علاج کے لیے باندہ میڈیکل کالج میں داخل کرایا گیا۔ جہاں اس کی موت ہو گئی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں موت کی وجہ دل کا دورہ بتائی گئی۔ لیکن مختار کے اہل خانہ نے الزام لگایا کہ ان کو جیل میں زہر دیا گیا۔ مختار نے عدالت کو یہ بھی بتایا تھا کہ انہیں جیل میں زہر دے کر قتل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔