Bharat Express

Manipur

کپل سبل نے وزیر اعطم  کے بیان کا جواب دیتے ہوئے جمعہ کی صبح اپنے  ٹویٹ میں لکھا - پی ایم مودی کہتے ہیں کہ اپوزیشن منی پور میں تین ماہ سے جاری تشدد پر سیاست کر رہی ہے۔ یہ کافی نہیں ہے، لیکن یاد رکھیں، سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے منی پور میں خواتین کے خلاف تشدد پر گہری تشویش کا اظہار کیا

کوکی پارٹی، جس کے دو ایم ایل اے ہیں، نے گورنر کو لکھے ایک خط میں کہا ہے کہ موجودہ ہنگامے پر غور کرنے کے بعد، وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ کی زیر قیادت منی پور کی موجودہ حکومت کے لیے جاری حمایت اب نتیجہ خیز نہیں رہی۔ اس کے مطابق، منی پور کی حکومت کو کے پی اے کی حمایت اب حاصل نہیں ہوگی۔ ہم اس حکومت کا حصہ بھی نہیں ہوں گے۔

مرکزی حکومت صدر راج نافذ کرنے کا فیصلہ کرے یا نہیں یہ اس کا اختیار ہے لیکن بڑے پیمانے پر جنسی تشدد سے نمٹنے کے اقدامات اس کی اولین ترجیحات میں ہونے چاہیے۔ ان میں مجرموں کو جلد از جلد انصاف کے کٹہرے میں لانے کے ساتھ ساتھ جنسی تشدد سے بچ جانے والوں کو نفسیاتی مدد فراہم کرنے کی کوششیں بھی شامل ہونی چاہئے۔

منی پور تشدد کے تعلق سے پی ایم مودی کے پارلیمنٹ میں بیان نہ دینے کی وجہ سے اتحاد انڈیا مسلسل ہنگامہ کر رہا ہے۔ اپوزیشن مسلسل پارلیمنٹ میں وزیر اعظم کے بیان کا مطالبہ کر رہی ہے

بھٹاچاریہ نے وزیر اعظم کی جانب سے اپوزیشن اتحاد 'انڈیا' اور برطانوی کالونسٹ کے ذریعہ قائم کردہ ایسٹ انڈیا کمپنی کے درمیان متوازی ہونے پر بھی حیرت کا اظہار کیا۔

امت شاہ نے کہا کہ انہیں (اپوزیشن) دلتوں، خواتین کی بہبود اور تعاون میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ ان کا نعرہ لگانا فطری ہے، لیکن میں کہنا چاہتا ہوں کہ میں نے دونوں ایوانوں (لوک سبھا اور راجیہ سبھا) میں اپوزیشن لیڈر کو خط لکھا ہے کہ ہم منی پور پر بحث کے لیے تیار ہیں۔

آج منی پور جل رہا ہے ۔ منی پورر کی بات ہم کررہے ہیں اور پی ایم مودی ایسٹ انڈیا کی بات کررہے ہیں ۔ پی ایم مودی ایوان میں کیوں نہیں بولتے ہیں ۔ کھڑگے کا کہنا ہے کہ اگر سرکار بحث کیلئے تیار ہے تو آخر267 پر بحث کیوں نہیں کرتے۔

حالانکہ ریاستی حکومت چوکنا ہو گئی ہے۔ لیکن  اہم سوال یہ کہ ان لوگوں کے یہاں آنے کا کیا مقصد ہے؟ یہ لوگ یہاں کیوں آئے ہیں؟ انتظامیہ نے اس بارے میں معلومات اکٹھی کرنا شروع کر دی ہیں۔

اس سے قبل 16 جون کو مشتعل ہجوم نے مرکزی وزیر کے گھر کو آگ لگا دی تھی۔ تاہم اس وقت مرکزی وزیر اپنے گھر پر موجود نہیں تھیں۔ بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے سیکورٹی فورسز کو آنسو گیس کے گولے بھی داغنے پڑے۔

مانا جارہا ہے کہ اپوزیشن کا بڑا وفد آئندہ جمعرات تک ممکن ہے منی پور کا دورہ کرے۔ البتہ حتمی تاریخ کا اعلان پیر کو اپوزیشن کی میٹنگ کے بعد ہی ہوگا۔ لیکن یہ طے ہوچکا ہے کہ اپوزیشن کا ایک وفد منی پور جاکر وہاں کی زمینی صورتحال کو دیکھنے کی کوشش کرے گا۔