Bharat Express

Mallikarjun Kharge

کانگریس صدر کھرگے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت اور آئین کو آمریت سے بچانے کا شاید یہ آخری موقع ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم 'ہندوستان کے لوگ' مل کر نفرت، لوٹ مار، بے روزگاری، مہنگائی اور مظالم کے خلاف لڑیں گے۔ حالات  بدلیں گے۔

کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے بی جے پی پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ جن بینک کھاتوں میں لوگوں کی طرف سے عطیہ کی گئی رقم رکھی گئی تھی انہیں این ڈی اے حکومت نے منجمد کر دیا ہے، جبکہ پارٹی پر محکمہ انکم ٹیکس نے بھاری جرمانہ عائد کیا ہے۔

کانگریس صدر کھڑ گے نے الزام لگایا کہ بی جے پی ہمیشہ سماجی انصاف کے خلاف ہے اور سیکولرازم کے بھی خلاف ہے۔ آر ایس ایس اور موہن بھاگوت ملک سے ریزرویشن اور آئین کو ختم کرنے میں مصروف ہیں۔ وہ ہمیشہ آئین کو بدلنے کی بات کرتے ہیں ۔

چھندواڑہ کا ذکر اس لیے ضروری ہو جاتا ہے کہ چھندواڑہ کمل ناتھ کا گڑھ ہے۔ ان کے بیٹے نکول ناتھ مدھیہ پردیش کی اس لوک سبھا سیٹ سے کانگریس کے واحد رکن پارلیمنٹ ہیں۔

راجستھان اسمبلی انتخابات میں پارٹی کی شکست پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا، ’’لوگ بغیر کام کیے جیت جاتے ہیں لیکن یہاں (راجستھان) ہم کام کرکے ہار گئے… اس کی کیا وجہ ہے؟

لوک سبھا انتخابات 2024 کے لیے کانگریس کا منشور تیار کر لیا گیا ہے۔ کانگریس ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) پہلے اسے پاس کرے گی اور پھر اسے جاری کیا جائے گا۔کانگریس کے اس منشور میں روزگار اور مہنگائی سے لے کر ریلیف اور سماجی انصاف تک ہر چیز پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے آر جے ڈی لیڈر اور بہار کے سابق نائب وزیر اعلی تیجسوی یادو کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا، تیجسوی یادو نے جو کہا تھا وہ کر دکھایا۔ انڈیا الائنس کے لوگ جو کہتے ہیں وہ کرتے ہیں۔

لالو یادو نے کہا کہ مودی نے کہا تھا کہ اگر میری حکومت بنی تو سب کے کھاتے میں 15 لاکھ روپے آئیں گے۔ ہمیں بھی یقین تھا کہ شاید آئے گا، جن دھن یوجنا کے تحت سب کا اکاؤنٹ کھلا، 15 لاکھ نہیں آئے، مودی نے سب کو دھوکہ دیا۔

بہار کے سابق وزیر اعلی اور آر جے ڈی کے سربراہ لالو پر ساد یادو نے وزیر اعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے نے کہا وزیر اعظم مودی خاندان پر زبانی حملہ کرتے ہیں

ہماچل پردیش حکومت پر پیدا ہونے والے بحران کے درمیان 28 فروری کو محکمہ تعمیرات عامہ کے وزیر وکرمادتیہ سنگھ نے سکھوندر سنگھ سکھو کابینہ سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم بعد میں انہوں نے اپنا استعفیٰ واپس لے لیا۔ لیکن سکھو حکومت سے بحران کے بادل ابھی تک نہیں ہٹے۔