Bharat Express

Israel Hamas War

اسرائیل کے خلاف حماس کے 7 اکتوبر2023 کے حملے کے بعد جوابی اسرائیلی کارروائی میں اس علاقے میں شہریوں کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں اور جنگ سے پیدا شدہ مایوس کن انسانی بحران پر بین الاقوامی تشویش میں اضافہ ہوگیا ہے۔

اسرائیلی فوج کی بمباری اور فائرنگ کے واقعات جاری ہیں اور ضرورت پڑنے پر ڈرون حملے بھی کئے جاتے ہیں۔ تاہم آنے والے دنوں میں اسرائیلی فوج نے جس طرح سرحدی شہر رفح پر جنگی یلغار کو منظم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردغان کا یہ دورہ اسرائیل-حماس جنگ کے لحاظ سے کافی اہم ہے۔ اردوغان بدھ کے روز قاہرہ پہنچ گئے ہیں۔ یہاں وہ اپنے ہم منصب عبدالفتاح السیسی سے ملاقات کریں گے۔

مصر کی میزبانی میں موساد سربراہ کے علاوہ سی آئی اے کے چیف ولیم برنز، قطر کے وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی نے مذاکرات میں شرکت کی۔

حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے غزہ کی پٹی پر فوجی حملہ کیا جس میں 28000 سے زائد فلسطینی ہلاک ہوئے۔

حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کو روکنے کے لئے قطری اورمصری ثالثوں کو قیدیوں کے تبادلے اورغزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے لئے نئے معاہدے کے حوالے سے پیش کئے گئے جوابی مسودے کے بارے میں تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔

قطر، مصر اور امریکہ کی کوششوں سے اسرائیل- حماس جنگ بندی کے لئے کوششیں شروع ہوگئی ہیں اور جمعرات کے روز قاہرہ میں اس سے متعلق میٹنگ ہونے کا امکان ہے۔ اس میٹنگ میں دونوں کے شرائط کو عملی جامہ پہنایا جاسکتا ہے۔

نجامن نیتن یاہونے کابینہ کے اجلاس سے قبل میڈیا پرشائع ہونے والے بیانات میں مزید کہا، "یرغمالیوں کورہا کرنے کی کوششیں ہر وقت جاری رہیں گی۔" انہوں نے کہا، "جیسا کہ میں نے وزراء کی سلامتی کونسل میں بھی زوردیا، ہم معاہدے کے ہر فارمولے پرمتفق نہیں ہوں گے، کسی قیمت پرنہیں۔"

وزارت صحت کے ذرائع نے کہا کہ جولاشییں اسرائیلی فوج لے گئی تھی، انہیں ریڈ کراس کے ذریعہ حماس افسران کولوٹا دیا گیا ہے، جنہیں غزہ کے ایک اجتماعی قبرستان میں دفن کردیا گیا ہے۔

عالمی عدالت انصاف نے جمعہ کے روزجنوبی افریقہ کی اسرائیل کے خلاف درخواست پرعبوری حکم جاری کرتے ہوئے جنگ زدہ غزہ کے شہریوں کے لئے ہنگامی اقدامات کرنے کو کہا تھا۔ تاہم عدالت کی جانب سے جنگ بندی کا حکم نہیں دیا گیا۔