غزہ میں جنگ بندی کے لئے ابھی تک بات نہیں بن سکی ہے۔
قاہرہ میں جنگ بندی اوراسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لئے ہونے والے مذاکرات میں شرکت کے بعد اسرائیلی وفد واپس پہنچ گیا ہے۔ اسرائیلی وفد موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا کے زیر قیادت مصرآیا تھا تاکہ منگل کے روزہونے والے مذاکرات کا حصہ بن سکیں۔ موساد سربراہ کے علاوہ سی آئی اے کے چیف ولیم برنز، قطرکے وزیرخارجہ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی نے مصری حکام کی میزبانی میں ان مذاکرات میں شرکت کی۔ تاکہ غزہ میں جاری جنگ میں عبوری وقفہ ہوسکے۔ اس دوران اسرائیلی یرغمالی رہا ہوسکیں اورزیرحاصرہ غزہ میں امدادی سرگرمیوں کا امکان بڑھا جا سکے۔
ماہ نومبر کے اواخرمیں جنگ بندی کے مختصروقفوں کے بعد یکم دسمبرسے مسلسل غزہ میں جنگ جاری ہے۔ تاہم اس جنگ میں وقفے میں کئی کوششیں بعد ازں بھی جاری رہیں۔ آخری موثر کوشش کا آغاز28 جنوری کو پیرس میں ہوا تھا۔ پیرس اجلاس میں بھی وہی فریق شریک رہے، جواب قاہرہ میں مذاکرات کا حصہ بنے ہیں۔ پیرس مذاکرات کے اختتام پرسامنے آنے والی تجاویز پرحماس کی قیادت کی طرف سے ملنے والے ‘ریسپانس’ پرمنگل کے روزازسرنوبات چیت کی گئی اورحماس کی شرائط پرغورکیا گیا۔
اتفاق سے یہ مذاکرات مصری دارالحکومت میں ایسے وقت میں کئے گئے ہیں جب مصرسرحد سے جڑے غزہ کے جنوبی شہرمیں ایک بھرپوراورمنظم جنگی یلغارکے لئے اسرائیل تیاری کر چکا ہے۔ اس نئی اسرائیلی جنگی کوشش سے مصربھی خوش نہیں ہے جبکہ دنیا کے دوسرے کئی ملکوں کی طرح اقوام متحدہ نے بھی اس اسرائیلی جنگی منصوبے کی مخالفت کی ہے کہ اس جنگی یلغارکے نتیجے میں رفح شہرمیں جمع غزہ کی نصف سے زائد بے گھرآبادی کے لئے مشکلات میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔ انسانی جانوں کا نقصان اس کے علاوہ ہوگا۔
اسرائیلی وفد منگل کی رات واپس اسرائیل پہنچ گیا تھا۔ اس بارے میں وزیراعظم نیتن یاہوکے دفترکی رپورٹ کے مطابق وفد نے واپسی پربریف بھی کردیا ہے۔ دوسری جانب، مصرکے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق مذاکرات کا ایک اوردورتین دن کے لئے جاری رہے گا۔ مصری حکام کے مطابق قاہرہ میں منگل کے روزہونےوالے مذاکرات زیادہ ترمثبت ہی رہے ہیں۔ واضح رہے اب تک غزہ میں 28450 فلسطینی شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ جبکہ لاکھوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔
بشکریہ العربیہ اردو