Bharat Express

Israel Hamas War

فرانس کے وزیرِ دفاع نے منگل کے روزتحقیقاتی صحافیوں کے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ غزہ کی مہم میں اسرائیلی فوج کی طرف سے استعمال ہونے والے گولہ بارود کے اجزاء فرانس نے فراہم کیے تھے۔

غزہ جنگ بندی مذاکرات ناکام ہونے کے بعد حماس نے پھراپنے چار مطالبات اسرائیل کے سامنے رکھے ہیں، جن کو اسرائیل کے ذریعہ خارج کیا جاچکا ہے۔ ثالثی کرانے والے ممالک قطرکا کہنا ہے کہ ابھی تکنیکی طور پر بات چیت جاری ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے انٹرویو میں تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے حوالے سے امریکی قرارداد کی حمایت کریں۔ قبل ازیں امریکی وزیر خارجہ نے قاہرہ میں 6 عرب ممالک کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کی۔

انٹونی بلنکن نے کہا کہ غزہ کو امداد کی ترسیل کے لئے غزہ کی پٹی تک سمندری پل پرکام دوہفتوں کے بعد شروع ہو جائے گا۔ ان کے اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ اب بھی اسرائیل پر زمینی گزرگاہیں کھولنے کے لئے دباؤ ڈال رہا ہے۔

اسرائیلی فوج نے دعوی کیا ہے کہ الشفا اسپتال کو حماس کنٹرول کررہی ہے اوراسے اپنے مقاصد کے لئے استعمال کررہی ہے۔ اہم بات ہے کہ اسرائیلی فوج نے 50 جنگجوؤں کی ہلاکت اور 180 کی گفتاری کے باوجد اپنے صرف ایک فوجی کے مرنے کی اطلاع دی ہے۔

خط میں لکھا گیا ہے کہ "عطیہ دہندگان اور کارکنوں کے طور پر، ہم نے بائیڈن کے ممکنہ ووٹروں، خاص طور پر نوجوان ووٹرز اور رنگین ووٹرز کے ٹرن آؤٹ کو بڑھانے میں مدد کے لیے کافی وقت اور پیسہ دیا ہے۔"

اسرائیلی فوج نے رفح سمیت غزہ کے مختلف علاقوں میں بمباری کرکے مزید 20 فلسطینی کا قتل کردیا ہے۔ اسرائیلی بمباری منگل کے دن بہت ابتدائی گھڑیوں میں سحری کے اوقات کے نزدیک کی گئی۔ جس میں غزہ کے وسطی حصوں اوررفح کونشانہ بنایا گیا۔

اسرائیلی اہلکار کے مطابق، مذاکرات کے اس مرحلے میں کم ازکم دوہفتے لگ سکتے ہیں، جس سے حماس کے مذاکرات کاروں کو 5 ماہ سے زائد جنگ کے بعد محصورپٹی کے اندرتحریک کے ساتھ بات چیت کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

اسرائیل-حماس کے درمیان جاری جنگ کے درمیان فلسطین کے سابق وزیراعظم محمد شتیہ نے حال ہی میں استعفیٰ دے دیا تھا۔

امریکہ کی ایران کے ساتھ دشمنی بھی ہے، لیکن حوثی جنگجووں نے اپنے حملوں سے امریکہ کو ایران سے مدد مانگنے کے لئے مجبور کردیا ہے۔ خبر ہے کہ امریکہ نے حوثی حملے روکنے کے لئے ایران کی مدد مانگی ہے۔