Bharat Express

Israel-Gaza War: غزہ میں جنگ بندی سے متعلق نئی پیش رفت، سلامتی کونسل میں امریکی قرارداد پر رائے شماری متوقع

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے انٹرویو میں تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے حوالے سے امریکی قرارداد کی حمایت کریں۔ قبل ازیں امریکی وزیر خارجہ نے قاہرہ میں 6 عرب ممالک کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کی۔

غزہ میں جنگ بندی کے لئے ابھی تک بات نہیں بن سکی ہے۔

فلسطین کے جنگ زدہ علاقے غزہ میں فوری جنگ بندی، اسرائیل اورحماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے معاہد، غزہ میں فوری امداد کی فراہمی کوسہل بنانے اورفلسطینی ریاست کے قیام کے حوالے سے پیش رفت سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی امریکہ کی قرارداد پرآج (جمعہ کو) رائے شماری متوقع ہے۔ قبل ازیں امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے ’العربیہ‘ اور’الحدث‘ کے ساتھ براہ راست گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ نے سلامتی کونسل میں ایک قرارداد پیش کی ہے، جس میں غزہ میں انسانی بنیادوں پرفوری جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ سلامتی کونسل کے رکن ممالک اس قرارداد کی مکمل حمایت کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ قرارداد ایک مضبوط اورمؤثر پیغام ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے جمعرات کو دیئے گئے انٹرویومیں تمام ممالک پرزوردیا کہ وہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے حوالے سے امریکی قرارداد کی حمایت کریں۔ قبل ازیں امریکی وزیرخارجہ نے قاہرہ میں 6 عرب ممالک کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کی۔ ان ممالک کا قاہرہ میں امریکی وزیر خارجہ کی آمد سے قبل اجلاس ہوا، جس میں انہوں نے غزہ میں فوری اورجامع جنگ بندی کی ضرورت پرزوردیا۔

خبررساں ادارے رائٹرزکے مطابق، قرارداد کی منظوری سے واشنگٹن کے اتحادی اسرائیل پرغزہ میں شہریوں کے تحفظ اورمزید انسانی امداد کی اجازت دینے کے لئے دباؤبڑھے گا۔ اقوام متحدہ میں امریکی مشن کے ترجمان نیٹ ایونزنے کہا کہ یہ قرارداد 15 رکنی سلامتی کونسل میں ’مشاورت کے کئی ادوار‘ کے نتیجے میں سامنے آئی ہے۔

یہ قرارداد اسرائیل کے بارے میں واشنگٹن کے موقف میں مزید سختی کی نشاندہی کرتی ہے۔ اس سے پہلے غزہ میں پانچ ماہ تک جاری رہنے والی اسرائیلی جارحیت کے لیے امریکہ لفظ ’جنگ بندی‘ تک کی مخالفت کرتا رہا ہے اور ایسی کئی قراردادوں کو ویٹو کر چکا ہے، جن میں فوری فائر بندی کا مطالبہ بھی شامل تھا۔ اب امریکہ کی مجوزہ قرارداد کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ تقریباً چھ ہفتوں تک جاری رہنے والی ’فوری اور پائیدار فائربندی‘ شہریوں کے تحفظ کے لیے ضروری ہے اور اس سے انسانی امداد کی فراہمی بھی ممکن ہو گی۔

بھارت ایکسپریس۔ 

Also Read