Bharat Express

Israel Hamas War

اسرائیل کی جانب سے غزہ پرمسلسل حملے کئے جا رہے ہیں۔ اس حملے میں عام شہری اور امدادی کاموں میں مصروف لوگ بھی مارے جا رہے ہیں۔ اس حوالے سے امریکہ اور برطانیہ اسرائیل سے ناراض ہیں۔ جو بائیڈن نے اسرائیل کو دھمکی دی ہے۔

اسرائیل کے وزیرتوانائی ایلی کوہن نےزوردے کرکہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امریکہ کے اہداف اورمفادات اسرائیل کے بغیرحاصل نہیں ہوسکتے۔ اگراسرائیل مدد نہیں کرے توامریکہ کے لئے خطے میں اپنے مفادات کا حصول ممکن نہیں۔

حملے کے فوراً بعد سائپرس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ امدادی سامان کے ساتھ بھیجے گئے جہاز واپس لوٹ رہے ہیں اور تقریباً 240 ٹن امدادی سامان جہاز سے نہیں اتارا جا سکا۔

صدر کی ڈیموکریٹک پارٹی کو خدشہ ہے کہ بائیڈن کے لیے مسلمانوں کی کم ہوتی حمایت ری پبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔

مظاہرین اور مظاہروں میں سے بہت ساروں کی قیادت یرغمالیوں کے اہل خانہ کرتے رہے ہیں۔ انہیں یقین ہے کہ نیتن یاہو حکومت ان کے عزیزوں کو رہائی دلانے کے لیے نہیں ہے بلکہ قوم کو تقسیم کر کے اس پر حکمرانی کے لیے ہے۔

وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری کردہ جو بائیڈن کے بیان میں کہا گیا ہے کہ 'عرب امریکیوں کے غزہ جنگ کے حوالے سے درد کو سمجھنے کے لئے جنگ میں کچھ دیرکے لئے وقفہ کرلینا چاہئے۔'

پولیٹیکو میگزین نے جمعرات کو رپورٹ کیا کہ اگرچہ ان خیالات میں زمین پر امریکی فوجیوں کی تعیناتی شامل نہیں لیکن وہ پینٹاگون کو کثیرالقومی فوج یا فلسطینی امن دستے کے لیے فنڈزفراہم کرنے کی تجویز پیش کرتے ہیں۔

سینئرحکام نے برطانوی اخبار’ٹیلی گراف‘ کو بتایا کہ حماس کی 24 بٹالین میں سے 4 کورفح میں محفوظ مقام پرفرارہونے کے بعد محفوظ ہیں، لیکن اسرائیل کا خیال ہے کہ انہیں ڈھونڈنے اور تباہ کرنے میں بہت دیرہوچکی ہے کیونکہ ٹیلی گراف کے مطابق امریکہ نے"اسرائیل سے منہ موڑلیا ہے۔"

فرانس کے وزیرِ دفاع نے منگل کے روزتحقیقاتی صحافیوں کے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ غزہ کی مہم میں اسرائیلی فوج کی طرف سے استعمال ہونے والے گولہ بارود کے اجزاء فرانس نے فراہم کیے تھے۔

غزہ جنگ بندی مذاکرات ناکام ہونے کے بعد حماس نے پھراپنے چار مطالبات اسرائیل کے سامنے رکھے ہیں، جن کو اسرائیل کے ذریعہ خارج کیا جاچکا ہے۔ ثالثی کرانے والے ممالک قطرکا کہنا ہے کہ ابھی تکنیکی طور پر بات چیت جاری ہے۔