گزشتہ 6 ماہ سے غزہ میں جاری جنگ کے دوران اسرائیل اپنے دشمنوں کی جانکاری جمع کرنے اوراس کی بنیاد پر ہدف کا انتخاب کرنے اورپھراسے تباہ کرنے میں آرٹیفیشیل انٹلی جنس کا جم کراستعمال کررہا ہے۔ اسرائیلی سیکورٹی سے منسلک لوگوں کے مطابق، اسرائیل نے گاسپیل نام سے ایک اے آئی سسٹم تیار کیا ہے۔ گاسپیل سسٹم کے ذریعہ ڈیجیٹل ڈیٹا، ڈرون فوٹیج، سیٹلائٹ ایمیج، کال ریکارڈس، سوشل میڈیا اور دوسرے دیگرطریقوں سے دستیاب اطلاعات کی بنیاد پرہدف کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ اے آئی کے ذریعہ ایک دن میں کئی 100 ٹارگیٹ کا انتخاب کرنا ممکن ہوپاتا ہے جو
گوسپل سسٹم کے ذریعے ڈیجیٹل ڈیٹا، ڈرون فوٹیج، سیٹلائٹ امیجز، کال ریکارڈ، سوشل میڈیا اوردیگر ذرائع سے دستیاب معلومات کی بنیاد پراہداف کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ اے آئی ٹیکنالوجی کے ذریعہ ایک دن میں 100 تک اہداف کا انتخاب ممکن ہے جو کہ کسی بھی فوج کے لئے عموماً ناممکن ہے۔ اس کے علاوہ اسرائیل کے پاس لیوینڈراوردیگراے آئی پروگرام ہیں، جنہیں فوج میدان جنگ میں استعمال کررہی ہے۔
کتاب سے اسرائیلی حکمت عملی کا ہوا انکشاف
اسرائیل کے سب سے پراسراراور طاقتورانٹلی جنس یونٹ کے چیف کی لکھی گئی کتاب – 8200 ان دنوں کافی سرخیوں میں ہے۔ دی ہیومن مشین ٹیم کے نام سے لکھی گئی یہ کتاب جنگ میں مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹلی جنس) کے بارے میں تفصیل سے بتاتی ہے۔ اگرچہ اسرائیلی انٹلی جنس چیف نے یہ کتاب سال 2021 میں لکھی تھی، لیکن اسرائیلی فوج کی جانب سے اے آئی کے استعمال کے بعد سب کی توجہ اس کی طرف مبذول ہوئی۔
ایک مصنف کے طور پر، انہوں نے اپنا نام بریگیڈیئرجنرل وائی ایس بتایا ہے۔ جوکہ یہ اس کے اصلی نام کا مخفف ہے۔ یعنی ابتدائی حرف۔ اسرائیلی انٹیلی جنس چیف کے مطابق ہدف کا انتخاب کرنے والی اے آئی مشین اپنے ڈیٹا میں یہ بھی رکھتی ہے کہ کون سا شخص بارباراپنا موبائل فون یا ہینڈ سیٹ یا فون نمبرتبدیل کررہا ہے، کون بارباراپنا مقام یا پتہ تبدیل کررہا ہے۔ واٹس ایپ گروپ میں اگرکسی مشتبہ شخص جڑا ہے تو وہ ممکنہ ٹارگیٹ ہوسکتا ہے۔ اسرائیلی ڈیفنس فورس کی دلیل ہے کہ اگرچہ اے آئی سسٹم ہدف کا انتخاب کرتا ہے، لیکن حتمی فیصلہ اعلیٰ فوجی افسران ہی کرتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں اسرائیلی بمباری میں بین الاقوامی تنظیموں سے وابستہ کارکنوں کی ہلاکت کے بعد آئی ڈی ایف کی پوری حکمت عملی اور فیصلوں پر پوری دنیا میں سوالات اٹھ رہے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔