Bharat Express

Israel-Gaza Conflict

غزہ اور اسرائیل کے درمیان گزشتہ سال اکتوبر سے مسلسل جنگ جاری ہے۔ اس کے بعد سے پاکستان میں فلسطین کی حمایت میں کئی پرتشدد مظاہرے دیکھے گئے ہیں۔

جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں ملک میں ہونے والی تبدیلیوں اور تیزی سے بگڑتی ہوئی سماجی، سیاسی اور معاشی صورت حال پراپنی فکرمندی کا اظہار کرتا ہے۔

چند ایام قبل اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ میں اپنی خونی کاروائیاں  ختم کرتے ہوئے خان یونس شہر کو چھوڑ دیا تھا۔ اس کے بعد عالمی ادارہ صحت کی ٹیم یہاں پہنچ گئی ہے۔

سید جلال الدین نے کہا کہ حماس سے جنگ تھی تو ہوتی اور جو جنگی قوانین ہیں ان پر عمل کیا جاتا لیکن گریٹر اسرائیل بنانے کا خواب لیے اسرائیل غزہ میں نسل کشی پر آمادہ ہے۔

حملے کے فوراً بعد سائپرس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ امدادی سامان کے ساتھ بھیجے گئے جہاز واپس لوٹ رہے ہیں اور تقریباً 240 ٹن امدادی سامان جہاز سے نہیں اتارا جا سکا۔

صدر کی ڈیموکریٹک پارٹی کو خدشہ ہے کہ بائیڈن کے لیے مسلمانوں کی کم ہوتی حمایت ری پبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔

سینئرحکام نے برطانوی اخبار’ٹیلی گراف‘ کو بتایا کہ حماس کی 24 بٹالین میں سے 4 کورفح میں محفوظ مقام پرفرارہونے کے بعد محفوظ ہیں، لیکن اسرائیل کا خیال ہے کہ انہیں ڈھونڈنے اور تباہ کرنے میں بہت دیرہوچکی ہے کیونکہ ٹیلی گراف کے مطابق امریکہ نے"اسرائیل سے منہ موڑلیا ہے۔"

فرانس کے وزیرِ دفاع نے منگل کے روزتحقیقاتی صحافیوں کے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ غزہ کی مہم میں اسرائیلی فوج کی طرف سے استعمال ہونے والے گولہ بارود کے اجزاء فرانس نے فراہم کیے تھے۔

کونسل کے 10 منتخب اراکین کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد کو روس اور چین کی حمایت حاصل ہے، یہاں تک کہ دونوں ممالک نے جمعہ کے روز غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی امریکی قرارداد کو ویٹو کر دیا تھا۔

وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیرجیک سلیوان نے منگل کے روزکہا تھا کہ امریکی صدرجوبائیڈن رفح میں ایسے کسی بھی اسرائیلی فوجی آپریشن کی حمایت نہیں کریں گے، جس سے شہریوں کی جانوں کو خطرات لاحق ہوں۔