Bharat Express

Israel-Gaza Conflict

چھ لاشوں کی بازیابی اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر بات چیت کے درمیان ہوئی ہے۔ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوو گیلنٹ سے ملاقات کے بعد، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے پیر کو غزہ میں قید اسرائیلی-امریکی یرغمالیوں کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔

سعودی عرب نے غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے امریکی، مصری اور قطری سربراہان کے مشترکہ بیان کا خیرمقدم کیا تھا۔ سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں باور کرایا گیا ہے کہ مملکت غزہ میں فائر بندی اور خراب انسانی صورت حال کے معالجے کے لئے جاری تمام کوششوں کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

جماعت اسلامی ہند نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں 38 ہزارسے زیادہ فلسطینی ہلاک کئے جا چکے ہیں، جن میں نصف سے زیادہ بچے اورخواتین ہیں۔ غزہ میں اسکولوں، اسپتالوں، امدادی کیمپوں، اقوام متحدہ کے مشنوں، صحافیوں، امدادی کارکنوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہورہی ہے۔

غزہ کی وزارت صحت نے کہا کہ اسرائیل کے حملے میں اب تک غزہ علاقے میں 39 ہزارسے زیادہ فلسطینی مارے جاچکے ہیں اور 89 ہزارسے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ وزارت صحت کی فہرست میں فوجی اورعام شہری دونوں کوشامل کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ایلچی کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پاس اس فیصلے کو نافذ کرنے کا اختیار ہے، لیکن اسرائیل کو امید ہے کہ اس کے اہم اتحادی امریکہ، اقوام متحدہ کی باڈی میں اسے ویٹو کر دے گا۔

اسرائیل کو غزہ میں ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور تباہ کن انسانی بحران پر عالمی تنقید کا سامنا ہے۔ غزہ میں صرف دو ہفتوں کے دوران 900,000 سے زیادہ فلسطینی جنگ کی وجہ سے بے گھر ہو گئے ہیں اور اب اس کے پاس پناہ، خوراک، پانی اور ادویات کی شدید کمی ہے۔

الاقصیٰ اسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر ایاز الجابری نے کہا کہ بجلی پیدا کرنے کے لیے ایندھن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے بغیر تمام مریضوں کو موت ہو سکتی ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے زور دے کر کہا، "یہ ایک دہشت گرد ریاست ہو گی۔ یہ 7 اکتوبر کے قتل عام کو بار بار دہرانے کی کوشش کرے گی، لیکن ہم اس سے اتفاق نہیں کریں گے۔"

اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (UNRWA) نے رفح میں خوراک کی تقسیم کا پروگرام سیکورٹی خدشات کے باعث معطل کردیا تھا جس سے لوگوں کے لیے ایک نیا بحران پیدا ہوگیا ہے۔

رسمی طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم 28 مئی کو کیا جائے گا۔ یہ پیشرفت فلسطینیوں کی دیرینہ خواہش کی طرف ایک قدم ہے جو غزہ پٹی میں اسرائیلی جارحیت کے بعد شہریوں کی ہلاکتوں اور انسانی بحران پر بین الاقوامی غم و غصے کے پس منظر میں سامنے آئی ہے۔