Bharat Express

Gaza Under Attack

قابل ذکر ہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان علاقائی تسلط کو لے کر طویل عرصے سے تنازع چل رہا ہے۔ ایسے میں گزشتہ 11 سالوں میں ایران کے کسی صدر نے سعودی عرب کا دورہ نہیں کیا۔

بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن کی علاقائی ڈائریکٹر روبا جراحت نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا: "فلسطینی لیبر مارکیٹ پر موجودہ بحران کے نتائج کے بارے میں ہمارے جائزے کے انتہائی تشویشناک نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

غزہ پر حملے کے خلاف دنیا بھر میں مظاہرے ہو رہے ہیں اور جنگ ختم کرنے کے مطالبات ہو رہے ہیں ۔لیکن جنگ بندی کا کوئی امکان نظر نہیںآرہا ہے۔ فضائی حملوں کے بعد اسرائیل نے اب غزہ کی پٹی میں زمینی کارروائی بھی شروع کر دی ہے۔

پرینکا گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا کہ یہ واقعہ خطرناک ،شرمناک اور ناقابل بیاں ہے۔ غزہ میں تقریباً دس ہزار سے عام لوگ اسرائیل کے حملہ میں جاں بحق ہوئے ہیں،ان دس ہزار میں سے تقریباً پانچ ہزار بچے ہیں۔’سیز فائر پر فوری عملدرآمد کیا جائے‘

غزہ پٹی پر مسلسل اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے اندھا دھند حملوں اور فلسطینی انکلیو کی مکمل ناکہ بندی کے درمیان، عمانی حکام نے ایک بین الاقوامی عدالت کے قیام اور اسرائیل کو اس کے جنگی جرائم کے لیے جوابدہ ٹھہرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

Israel Gaza War: ترکی کے وزارت خارجہ نے کہا کہ ساکر اوزکان ٹورونلر کو غزہ میں شہریوں کے خلاف اسرائیل کی طرف سے مسلسل کئے جا رہے حملوں اوراسرائیل کی جنگ بندی کو قبول نہ کرنے کے سبب ہوئی انسانی تباہی کو دیکھتے ہوئے واپس بلایا جا رہا ہے۔

غزہ میں اسرائیلی فوج اور مسلح فلسطینی دھڑوں کے درمیان کشیدگی کے آغاز کے بعد سے جنگ اپنے 28 ویں دن میں داخل ہو گئی ہے۔

ترک صدر رجب طیب ایردوان نے غزہ کے مسلمانوں کی آزادی کا اعلان کیا ہے۔ ان کا یہ اعلان براہ راست اسرائیل کو اسلامی اور غیر اسلامی پولرائزیشن کی بنیاد پر گھیرنے کا ارادہ ظاہر کرتا ہے۔ اس میں عرب اسرائیل جنگ کے ماضی کی جھلک بھی موجود ہے۔

امریکیوں کو یہ امید ہے کہ وزیرخارجہ کے دورے کے نتیجے میں غزہ کو انسانی امداد بھیجنے کا رستہ کھل جائے گا۔امریکہ کے عرب اتحادی اب اسرائیل کے حملوں کی کھلم کھلا مذمت کر رہے ہیں۔اسرائیل کا دورہ مکمل کرنے کے بعد امریکی وزیرخارجہ اردن جائیں گے جہاں وہ اپنے عرب اتحادیوں کے تحفظات براہ راست سنیں گے۔

اسرائیل کی غزہ پر جاری جارحیت کے بعد لبنان میں سرگرم تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کا جمعے کو اہم اعلان متوقع ہے جس میں وہ تمام تر صورت حال پر اپنا موقف پیش کریں گے۔حسن نصر اللہ پہلی مرتبہ چپ توڑیں گے اور ان کے متوقع بیان کو اہم تصور کیا جا رہا ہے۔