Bharat Express

Gaza Under Attack

امریکہ میں مقیم دو محققین، جیمز وان ڈین ہوک اور کوری شیر نے کہا کہ ایک نئے تجزیے سے ظاہر ہوا ہے کہ مجموعی طور پر غزہ کی پٹی میں تمام عمارتوں کا کم از کم 16 فیصد تباہ ہو چکا ہے۔ صرف غزہ شہر میں عمارت کی تباہی کم از کم 28 فیصد تک پہنچ گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیٹلائٹ تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ شمالی غزہ اور غزہ سٹی کے گورنریٹس میں 36 فیصد سے زیادہ گرین ہاؤس تباہ یا نقصان پہنچا ہے، اور 1,000 سے زیادہ کھیتوں کو نقصان پہنچا ہے۔

طلباء نے بتایا کہ کال اوکلاہاما کے ایریا کوڈ سے آئی تھی اور دھمکی آمیز ای میل یاہو کے ای میل ڈومین سے آئی تھی۔ مسلم طلباء رہنماؤں اور مسلم شہری حقوق کے گروپ کونسل آن امریکن-اسلامک ریلیشنز (کیئر) نے یونیورسٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ مسلمان طلباء کے لیے حفاظت کی یقین دہانیاں فراہم کرے۔

یاد رہے کہ لڑائی کے باعث بڑے پیمانے پر نقل مکانی ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی امور کے رابطہ دفتر کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز تقریباً 50 ہزار لوگوں نےغزہ کی پٹی کے جنوبی حصے کی طرف نقل مکانی کی۔اپنا گھر چھوڑ کر جانے والوں کی یہ اس ہفتے میں اب تک کی سب سے بڑی تعداد تھی۔

رائے شماری کے ڈائریکٹر پروفیسر شیبلی تلہامی نے کہا کہ تازہ ترین سروے کے مطابق امریکہ میں نوجوانوں کی ایسی تعداد جن کی عمر 35سال سے کم ہے ،ان میں ایسے نوجوانوں کی تعداد کم ہوتی چلی جارہی ہے جو یہ چاہتے ہیں  کہ امریکہ اسرائیل کا ساتھ دے۔

غزہ میں فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر اشرف القدرہ کے مطابق، غزہ میں کم از کم 10,569 ہلاک ہوئے جن میں 4,324 بچے، 2,823 خواتین، 649 بزرگ اور 26,475 زخمی ہوئے۔

اسرائیل کی جانب سے غزہ کی آبادی پر بموں برسات کی جارہی ہے،خواتین اور معصوم بچوں کی جانیں جارہی ہیں،غزہ کی آبادی کی اگر بات کی  فیصد بچے ہیں، اب تک اکتالیس سو بچے جام شہادت نوش کر چکے ہیں،

انتونیو گوتریس نے کہا کہ جنگ میں فریقین اور عالمی برادری دونوں کی بنیادی ذمہ داریاں ہیں۔اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یوین آرڈبلیواے) کے 89 عملے کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔  "

ایران کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ صدر رئیسی اور بھارتی وزیر اعظم مودی نے غزہ کی صورتحال پر فون پر بات چیت کی۔

قابل ذکر ہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان علاقائی تسلط کو لے کر طویل عرصے سے تنازع چل رہا ہے۔ ایسے میں گزشتہ 11 سالوں میں ایران کے کسی صدر نے سعودی عرب کا دورہ نہیں کیا۔