جنگ کی وجہ سے غزہ کے لوگ غربت کی زندگی گزارنے پر مجبور، تقریباً 2 لاکھ افراد بے روزگار
Hamas Israel War: اسرائیل اور حماس کی جنگ شروع ہوئے ایک ماہ گزر چکا ہے۔ اس جنگ میں دونوں طرف سے 11 ہزار سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ جو لوگ ان حملوں میں بچ گئے وہ کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ اقوام متحدہ کی انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے حالیہ اعدادوشمار کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے باعث غزہ میں تقریباً 1 لاکھ 82 ہزار افراد بے روزگار ہوئے۔ یہ اعداد و شمار غزہ میں کل ملازمتوں کا 60 فیصد ہیں۔
غزہ کی نصف آبادی خط غربت سے نیچے ہے
بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن کی علاقائی ڈائریکٹر روبا جراحت نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا: “فلسطینی لیبر مارکیٹ پر موجودہ بحران کے نتائج کے بارے میں ہمارے جائزے کے انتہائی تشویشناک نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ روبا جراحت نے کہا کہ اگر جنگ جاری رہی تو آنے والے سالوں میں ملازمین اور تاجروں کی صورتحال مزید ابتر ہو جائے گی۔ قابل ذکر ہے کہ غزہ کی پٹی کی آبادی 23 لاکھ ہے جس میں سے نصف لوگ خط غربت سے نیچے آتے ہیں۔ لیکن اسرائیلی حملوں کی وجہ سے وہاں کے حالات پہلے سے زیادہ خراب ہو گئے ہیں۔
اسرائیلی حملے میں اقوام متحدہ کے متعدد افراد ہلاک ہوئے
غزہ پراسرائیلی بمباری کے نتیجے میں اقوام متحدہ کے 70 سے زائد ملازمین ہلاک ہو گئے ہیں۔ غزہ میں کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے نے بتایا کہ جبالیہ، بیچ اور کئی پناہ گزین کیمپوں میں اسرائیلی بمباری سے 50 سے زائد عمارتیں منہدم ہوگئیں۔ ایجنسی کا کہنا تھا کہ اس حملے میں 70 سے زائد ملازمین ہلاک ہوئے تھے۔
نیتن یاہو نے ایران کے ساتھ ساتھ کئی تنظیموں پر الزام لگایا
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایران، حزب اللہ اور حماس سمیت کئی تنظیموں کو اس جنگ کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ “جنگ کی قیادت ایران، حزب اللہ، حماس اور ہیتی کر رہے ہیں۔ یہ لوگ مشرق وسطیٰ کو دوبارہ اندھیروں میں لے جانا چاہتے ہیں۔”
بھارت ایکسپریس