Bharat Express

Gaza Under Attack

اس جنگ کے دوران غزہ کی پٹی میں رہنے والے فلسطینیوں کو بنیادی چیزوں کے لیے سخت جدوجہد کرنا پڑرہی  ہے۔ ادھر عالمی امدادی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ پٹی تک پہنچنے والی انسانی امداد کافی نہیں ہے۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری اس وارننگ میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر کوئی ایسا نہیں کرتا تو اسے حماس  تنظیم کا مددگار تصور کیا جائے گا۔

ارندم باغچی نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا ہے کہ بھارت کی طرف سے بھیجے گئے امدادی سامان میں زندگی بچانے والی ضروری ادویات، سرجیکل اشیاء، خیمے، سلیپنگ بیگ، ترپال، صفائی کی سہولیات، پانی صاف کرنے کی گولیاں اور دیگر ضروری اشیاء شامل ہی

نیوز ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے اویسی نے کہا تھا، ’’21 لاکھ کی آبادی والے ملک کے 10 لاکھ غریب لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ دنیا خاموش ہے۔ آپ کو اسرائیلی قبضہ نظر نہیں آتا، آپ کو مظالم نظر نہیں آتے۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری شدید جنگ میں امریکہ بھی بیک ڈورسے قیادت کر رہا ہے۔ پہلے اسرائیل کو ہتھیار فراہم کیے، پھر 18 اکتوبر کو بائیڈن نے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات کی۔

آج کا دن بھی غزہ میں موت کے ننگا ناچ کا دن رہا ۔آج کی صبح بھی خون خرابے سے ہوئی اور شام بھی دھماکے سے۔ ایک ہفتے سے زیادہ ہوگئے ۔غزہ اور فلسطین میں یہی موسم ہے اور یہی روزمرہ کی روداد۔ مرنے والوں کی فہرست روزانہ دراز ہوتی چلی جارہی ہے اور کفن کیلئے کپڑے کم پڑنے لگے ہیں ۔

حماس کے 7 اکتوبر کو اسرائیل کے اندر حملے کے بعد سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 3,785 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جس میں جمعرات تک 1,400 سے زیادہ افراد مارے جا چکے ہیں۔

برازیل کی طرف سے تیار کردہ متن پر ووٹنگ گذشتہ دو دنوں میں دو بار تاخیر کا شکار ہوئی کیونکہ امریکہ ایجنٹ کے طور پر غزہ تک امدادی رسائی کی کوشش کرتا ہے۔ واشنگٹن روایتی طور پر اپنے اتحادی اسرائیل کو سلامتی کونسل کی کسی بھی کارروائی سے بچاتا ہے۔اور اس بار بھی اس نے یہی کیا  اور کارروائی سے بچا لیا۔

مصر،اردن، ترکیہ، ایران ،عراق اور عرب ممالک کے رہنماوں کی طرف سے تعزیتی بیانات کی بات کرنا فی الحال اپنے الفاظ اور وقت کے ساتھ زیادتی ہے چونکہ فی الحال ان تمام نام نہاد بغیر دانت کے شیروں کو گہری نیند میں سونے کیلئے مناسب وقت ملا ہے اس لئے انہیں جگانا یا ان کا ذکر کرنا غیرضروری معلوم پڑتا ہے۔

ایران کی آبادی تقریباً 8.67 کروڑ ہے۔ جب کہ اسرائیل کی آبادی صرف 89.14 لاکھ ہے۔ اس کا اثر فوجیوں کی تعداد پر بھی نظر آتا ہے۔