ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کا ایک طیارہ حادثہ میں انتقال ہوگیا ہے۔ (فائل فوٹو)
Ebrahim Raisi Saudi Arabia Visit:: سعودی عرب اور ایران کے درمیان کافی عرصے سے تنازع چل رہا ہے۔ دونوں ممالک ایک عرصے سے ایک دوسرے کے حریف رہے ہیں ۔لیکن اب خبر ہے کہ تقریباً 11 سال بعد ایرانی صدر ابراہیم رئیسی سعودی عرب کا دورہ کریں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق رئیسی اگلے اتوار کو ریاض میں ہوں گے اور یہاں وہ اسرائیل حماس جنگ سے متعلق ایک سربراہی اجلاس سے خطاب کریں گے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ذرائع کے حوالے سے یہ اطلاع دی ہے۔ اس سے قبل 11 اکتوبر کو ایران کے صدر اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اسرائیل اور حماس جنگ پر بات چیت کی تھی۔
قابل ذکر ہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان علاقائی تسلط کو لے کر طویل عرصے سے تنازع چل رہا ہے۔ ایسے میں گزشتہ 11 سالوں میں ایران کے کسی صدر نے سعودی عرب کا دورہ نہیں کیا۔ رپورٹ کے مطابق رئیسی ایک ایسے وقت میں ریاض کا دورہ کریں گے ۔جب دونوں ممالک نے سات سال بعد سفارتی تعلقات کی بحالی کے ساتھ ٹوٹے ہوئے تعلقات کو معمول پر لانے پر اتفاق کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق چین دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کا معمار رہا ہے جس نے شیعہ اکثریتی ایران اور سنی اکثریتی سعودی عرب کے درمیان مصالحت کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔ رئیسی سے پہلے 2012 میں اس وقت کے ایران کے صدر احمدی نژاد نے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا۔
سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے
ایرانی ویب سائٹ نے اطلاع دی ہے کہ صدر رئیسی ریاض میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے ۔جہاں مسئلہ فلسطین پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ سعودی عرب میں ہونے والے سربراہی اجلاس کا اہتمام اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کر رہا ہے۔ اس تنظیم کا صدر دفتر سعودی شہر جدہ میں ہے اور اس میں 57 مسلم ممالک شامل ہیں۔
او آئی سی نے بارہا غزہ والوں کے لیے آواز اٹھائی ہے
او آئی سی نے بارہا غزہ میں شہریوں پر حملوں کے خلاف بات کی ہے، جہاں اسرائیل شدت پسند گروپ کے 7 اکتوبر کے حملے کے جواب میں فلسطین کے شہروں پر بمباری کر رہا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ حماس کے جنگجوؤں نے 7 اکتوبر کو اسرائیلی علاقے پر حملہ کیا تھا ۔ اس حملے کے بعد سے اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی میں داخل ہو کر بمباری کر رہی ہے۔
بھارت ایکسپریس