Bharat Express

Farmer Protest

جام کے دوران ایمرجنسی سروسز اور ایئرپورٹ کی طرف جانے والے مسافروں کو جانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ آج پنجاب بند کے پیش نظر پولیس نے ٹریفک ایڈوائزری جاری کی ہے۔

ڈلیوال کا معائنہ کرنے والے ایک ڈاکٹر نے صحافیوں کو بتایاکہ ان کے ہاتھ پاؤں ٹھنڈے تھے۔ بھوک ان کے اہم اعضاء جیسے اعصابی نظام، جگر اور گردے کو متاثر کر رہی ہے۔ ان کے بلڈ پریشر میں بھی اتار چڑھاؤ ہوتا دکھ رہا ہے، بعض اوقات بہت تیز، جو کہ تشویشناک بات ہے۔

کسانوں سے بات کرنے کے بعد ڈی جی پی نے میڈیا اہلکاروں سے کہا کہ کسانوں کے مطالبات کو پنجاب سرکار جائز سمجھتی ہے۔سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق جگجیت سنگھ سے بات کی اور میڈیکل سہولیات فراہم کرنے کی بات کہی۔

جگجیت  سنگھ ڈلیوال نے کہا کہ اگر کسی حکومت نے مجھے اسپتال لے جانے کے لیے طاقت کا استعمال کیا تو اس سے کسانوں میں مزید غصہ بڑھے گا اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی ذمہ داری اسی حکومت پر عائد ہوگی۔

ایم ایس پی سمیت مختلف مطالبات کو لے کر دہلی کی طرف مارچ کر رہے101 کسانوں اور پولیس کے درمیان شمبھو بارڈر پر جھڑپ ہو گئی۔

سپریم کورٹ میں جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس منموہن کی بنچ نے کہا ہے کہ عدالت پہلے ہی اس معاملے کی سماعت کر چکی ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ معاملہ اس کے علم میں ہے۔ ایک کیس پہلے ہی سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔

پنجاب-ہریانہ سندھوبارڈرپرکسانوں کے احتجاج کا معاملہ اب سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔ پنجاب کے رہنے والے گورولوتھرا نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرکے شمبھوبارڈرسمیت سبھی دیگربارڈر کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔

پنجاب-ہریانہ کے شمبھوبارڈرسے دہلی کوچ کے لئے آگے بڑھ رہے کسانوں پرپولیس نے آنسوگیس کے گولے داغے اورپانی کی بوچھاریں کیں۔ اس سے 5 کسان زخمی ہوگئے ہیں۔ پولیس نے مارچ کررہے کسانوں کا ہٹا دیا ہے۔ اس کے بعد کسان لیڈر سرون سنگھ پنڈھیرنے کہا کہ انہوں نے کسانوں کو واپس بلا لیا ہے اورمیٹنگ کے بعد آگے کا فیصلہ کریں گے۔

کسان احتجاج: پولیس کا کہنا ہے کہ کسان 101 کے ایک منصوبہ بند گروپ کے طورپرنہیں بلکہ ایک ہجوم کے طورپرآگے بڑھ رہے تھے۔ ہمیں 101 کسانوں کی فہرست ملی ہے۔ ایسی صورت حال میں، ہمیں شناخت کی تصدیق کے بعد ہی آگے بڑھنے کی اجازت ہوگی۔

کسان آج پھرشمبھو بارڈر سے دہلی کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔ وہ پیدل مارچ کر رہے ہیں، لیکن اس دوران یہاں سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ کسانوں کو روکنے کے لیے سرحد پر آنسو گیس کے گولے داغے جا رہے ہیں۔