کسانوں کے احتجاج سے متعلق سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہے۔
نئی دہلی: دہلی کی طرف کوچ کرنے کا ارادہ لے کرنکلے کسانوں نے فی الحال دہلی آنے کا پلان ملتوی کردیا ہے۔ پولیس سے جھڑپ کے بعد کسان تنظیموں نے دہلی کوچ کرنے کا پلان ایک دن کے لئے ملتوی کردیا ہے۔ کسان لیڈرسرون سنگھ پنڈھیرنے کہا کہ انہوں نے کسانوں کو واپس بلا لیا ہے اورمیٹنگ کے بعد آگے کا فیصلہ کریں گے۔ پنجاب-ہریانہ کے شمبھوبارڈرسے دہلی کوچ کے لئے آگے بڑھ رہے کسانوں پر پولیس نے آنسوگیس کے گولے داغے اورپانی کی بوچھاریں کیں۔ اس سے 5 کسان زخمی ہوگئے ہیں۔
پنجاب-ہریانہ سرحد پرشمبھو بارڈرکے احتجاجی مقام سے 101 کسانوں کے ایک ’جھتے‘ نے اتوارکے روزدوپہر دہلی کے لئے کوچ شروع کیا، لیکن پولیس نے انہیں بیریکیڈنگ لگا کرروک دیا۔ پولیس اورسیکورٹی اہلکاروں نے پہلے کسانوں پرپھول برسائے اورانہیں پانی بھی پلایا، لیکن جب مظاہرین بیریکیڈس پرپہنچے توانہیں ہٹانے کے لئے آنسوگیس کے گولے داغے گئے اورتوپوں سے پانی کی بوچھاریں کی گئیں۔ اس سے دہلی کے لئے کوچ کررہے کسان ادھرادھرہوگئے۔ اس کے بعد کسان لیڈرنے اعلان کیا کہ کسانوں کو واپس بلا لیا گیا ہے اور میٹنگ کر کے آگے کا فیصلہ کریں گے۔
پولیس کا دعویٰ- 101 کسانوں کی جگہ بھیڑ بڑھ رہی تھی آگے
اس درمیان پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ کسان 101 کسانوں کے منصوبہ بند گروپ کے طورپرنہیں بلکہ ایک بھیڑکی شکل میں آگے بڑھ رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ شناختی کارڈ کی تصدیق کے بعد ہی کسانوں کوآگے بڑھنے دیا جائے گا۔ پولیس نے کہا کہ ہم پہلے ان کے شناختی کارڈ کی تصدیق کریں گے اورپھرانہیں آگے جانے دیں گے۔ ہمارے پاس 101 کسانوں کی فہرست ہے، لیکن یہ وہی لوگ نہیں ہیں۔ وہ ہمیں اپنے شناختی کارڈ کی تصدیق نہیں کرنے دے رہے ہیں اورہجوم کے طورپرآگے بڑھ رہے ہیں۔ حالانکہ کسانوں نے اس سے انکارکرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پولیس کوکوئی فہرست نہیں دی ہے۔
پنجاب-ہریانہ سرحد پر بڑھائی گئی سیکورٹی
وہیں، کسانوں کے دہلی کی طرف مارچ کرنے کی نئی کوشش کو دیکھتے ہوئے پنجاب-ہریانہ سرحد پر سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے اوران کے آگے بڑھنے سے روکنے کے لئے بیریکیڈس لگائے گئے ہیں۔ سرحد پر دفعہ 163 (سابق میں دفعہ 144) کے تحت حکم امتناعی بھی نافذ ہے، جس کے تحت پانچ سے زیادہ لوگوں کے جمع ہونے پرپابندی ہے۔ شمبھوبارڈرکے علاوہ پنجاب اورہریانہ کے درمیان کھنوری سرحد کو چارسطحی سیکورٹی کے تحت سیل کردیا گیا ہے، جس میں 13 ٹکڑیاں تعینات ہیں۔ یہ نیا مارچ جمعہ کے روزایک کوشش کے بعد شروع ہوئی ہے، جس کے دوران کسانوں نے قومی دارالحکومت کی طرف بڑھنے کی کوشش کی تھی، لیکن سرحد پرسیکورٹی اہلکاروں کی طرف سے آنسوگیس کے گولے داغے جانے سے کئی مظاہرین کے زخمی ہونے کے بعد انہوں نے اپنی کوشش ملتوی کردی تھی۔
بھارت ایکسپریس۔