اسرو اسپیڈیکس مشن
نئی دہلی: انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (ISRO) کا اہم ’اسپیڈیکس مشن‘ کامیابی کے بہت قریب پہنچ گیا ہے۔ اسرو کے مطابق دونوں خلائی جہاز ٹھیک سے کام کر رہے ہیں۔ اسرو نے اتوار کے روز X پر ایک پوسٹ شیئر ک کے Spadex Mission کے بارے میں معلومات دی۔ انہوں نے کہا کہ اسپیڈیکس ڈاکنگ مشن کے تحت دونوں خلائی جہازوں کے 15 میٹر اور آگے 3 میٹر تک پہنچنے کی آزمائشی کوشش کی گئی ہے۔ خلائی جہاز کو واپس محفوظ فاصلے پر منتقل کیا جا رہا ہے، اور ڈیٹا کے مزید تجزیے کے بعد ڈاکنگ کا عمل مکمل کیا جائے گا۔ اپ ڈیٹس کے لئے بنے رہیں۔
SpaDeX Docking Update:
A trial attempt to reach up to 15 m and further to 3 m is done.
Moving back spacecrafts to safe distance
The docking process will be done after analysing data further.
Stay tuned for updates.#SpaDeX #ISRO
— ISRO (@isro) January 12, 2025
اسرو نے ایک اور پوسٹ میں بتایا کہ اسپیڈیکس سیٹلائٹ 15 میٹر کی بلندی پر جا کر ایک دوسرے کی شاندار تصاویر اور ویڈیوز لے رہے ہیں۔
SpaDeX Docking Update:
SpaDeX satellites holding position at 15m, capturing stunning photos and videos of each other! 🛰️🛰️
#SPADEX #ISRO pic.twitter.com/RICiEVP6qB
— ISRO (@isro) January 12, 2025
بتاتے چلیں کہ نئے سال کے آغاز سے پہلے ہی اسرو نے ہم وطنوں کو خوشخبری سنائی تھی۔ انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (ISRO) نے اسپیڈیکس سیٹلائٹ مشن کو کامیابی کے ساتھ خلا میں لانچ کیا تھا۔
دونوں سیٹلائٹس کو اسپیس ڈاکنگ ایکسپیریمنٹ (SPADEX) مشن کے ایک حصے کے طور پر 30 دسمبر کو سری ہری کوٹا سے PSLV-C60 راکٹ کے ذریعے لانچ کیا گیا تھا۔ راکٹ نے کامیابی سے دونوں سیٹلائٹس کو کچھ فاصلے پر ایک ہی مدار میں رکھ دیا۔
ISRO نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر ایک پوسٹ میں کہا تھا، ’’اسپیڈیکس تعینات! اسپیڈیکس سیٹلائٹس کی کامیاب علیحدگی ہندوستان کے خلائی سفر میں ایک اور سنگ میل ہے۔‘‘ اس سے پہلے، راکٹ کے لانچ پر لکھا تھا، ’’لفٹ آف! پی ایس ایل وی-سی 60 نے اسپیڈیکس اور 24 پے لوڈ کو کامیابی کے ساتھ لانچ کر دیا ہے۔‘‘
امریکہ، روس اور چین کے بعد اب ہندوستان ڈاکنگ ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کرنے والا چوتھا ملک بن جائے گا۔ خلائی ڈاکنگ ٹکنالوجی میں مہارت حاصل کرنے سے نہ صرف ہندوستان کو خلائی سفر کرنے والے ممالک کے ایلیٹ کلب میں شامل ہونے میں مدد ملے گی بلکہ ہندوستان کے آنے والے خلائی مشنوں کے لیے بھی اہم ہے، جس میں چاند مشن، ہندوستانی خلائی اسٹیشن کا قیام اور زمین سے جی این ایس ایس کی مدد کے بغیر چندریان 4 جیسے چاند کے مشن بھی شامل ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔