Bharat Express

Farmers Protest 2024

سرون سنگھ پنڈھر نے ملک بھر میں ٹریکٹر مارچ کی کال دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ '16 دسمبر کو پنجاب کے علاوہ ملک کی دیگر ریاستوں میں ٹریکٹر مارچ ہوگا۔

کسانوں کو روکنے کے لیے پولیس نے واٹر کینن اور آنسو گیس کے کئی گولے داغے، جس میں 5 کسانوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، کسان دہلی جانے پر بضد ہیں  ۔

پنجاب-ہریانہ سندھوبارڈرپرکسانوں کے احتجاج کا معاملہ اب سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔ پنجاب کے رہنے والے گورولوتھرا نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرکے شمبھوبارڈرسمیت سبھی دیگربارڈر کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔

پنجاب-ہریانہ کے شمبھوبارڈرسے دہلی کوچ کے لئے آگے بڑھ رہے کسانوں پرپولیس نے آنسوگیس کے گولے داغے اورپانی کی بوچھاریں کیں۔ اس سے 5 کسان زخمی ہوگئے ہیں۔ پولیس نے مارچ کررہے کسانوں کا ہٹا دیا ہے۔ اس کے بعد کسان لیڈر سرون سنگھ پنڈھیرنے کہا کہ انہوں نے کسانوں کو واپس بلا لیا ہے اورمیٹنگ کے بعد آگے کا فیصلہ کریں گے۔

کسان احتجاج: پولیس کا کہنا ہے کہ کسان 101 کے ایک منصوبہ بند گروپ کے طورپرنہیں بلکہ ایک ہجوم کے طورپرآگے بڑھ رہے تھے۔ ہمیں 101 کسانوں کی فہرست ملی ہے۔ ایسی صورت حال میں، ہمیں شناخت کی تصدیق کے بعد ہی آگے بڑھنے کی اجازت ہوگی۔

کسان لیڈرراکیش ٹکیٹ کو گرفتارکرلیا گیا ہے۔ علی گڑھ پولیس انہیں تھانے لے گئی، جہاں انہیں نظربند کرکے رکھا گیا ہے۔ انہیں گریٹرنوئیڈا میں چل رہی کسان مہا پنچایت میں آنے سے روکا گیا ہے۔ 

بھارتیہ کسان یونین کا کہنا ہے کہ انتظامیہ سے بات چیت کے بعد فیصلہ لیا گیا ہے کہ ہم لوگ پریرنا استھل کے اندراپنا احتجاج جاری رکھیں گے، جب تک کہ ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کئے جاتے۔ اگر مطالبات جلدی پوری نہیں کئے جائیں گے توایک بارپھردہلی کوچ کریں گے۔

کسانوں کے احتجاج کو دیکھتے ہوئے نوئیڈا پولیس کے ایڈیشنل کمشنرلاء اینڈ آرڈرشیوہری مینا نے کہا کہ کسانوں سے مسلسل بات چیت چل رہی ہے۔ انہیں سمجھانے کی کوشش کی جارہی ہے، پھر بھی نہیں مانے توآگے نہیں جانے دیا جائے گا۔

متحدہ کسان مورچہ (سنیکت کسان مورچہ) نے دہلی تک مارچ کا اعلان کیا۔ متحدہ کسان مورچہ میں کسانوں کی 10 مختلف تنظیمیں ہیں۔ آج تقریباً 40 سے 45000 کسان پارلیمنٹ کا گھیراؤ کرنے کے لئے نوئیڈا کے مہا مایا فلائی اوورسے دہلی کی طرف مارچ کریں گے۔ اس سلسلے میں نوئیڈا پولیس نے کسانوں کے مارچ کے پیش نظرروٹ ڈائیورژن پلان نافذ کیا ہے۔

ونیش پھوگاٹ کے مطابق، "ہر کوئی مجبوری میں احتجاج کرتا ہے۔ جب احتجاج زیادہ دیر تک جاری رہتا ہے تو لوگوں کو امید پیدا ہوتی ہے۔ اگر ہمارے ہی لوگ سڑکوں پر بیٹھیں گے تو ملک کیسے ترقی کرے گا؟ مجھے لگتا ہے کہ اپنے حقوق کے لیے سڑکوں پر آنا چاہیے۔ "