شمبھو بارڈر پر کسان دہلی کی طرف مارچ کرنے پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے۔
Farmers Protest March towards Delhi: کم ازکم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کے لئے قانونی گارنٹی اوردیگرمطالبات سے متعلق کسان پھرسے دہلی کوچ کرنے کے لئے تیارہیں۔ اتوار کو 101 کسانوں کے ایک گروپ نے پنجاب-ہریانہ سرحد کے شمبھوبارڈرپر احتجاجی مقام سے دہلی کی طرف اپنا مارچ پھرسے شروع کرنے کی کوشش کی۔
حالانکہ ہریانہ پولیس نے ان کے مارچ کو کچھ میٹر کی دوری پر ہی روک دیا۔ اس دوران کسانوں اورپولیس کے درمیان تصادم ہوا۔ پولیس نے مظاہرین کسانوں کو ہٹانے کے لئے آنسو گیس کے گولے داغے۔ ہریانہ پولیس نے کسانوں سے اپنے احتجاجی مظاہرہ کو آگے بڑھانے کے لئے ضروری اجازت نامہ دکھانے کے لئے کہا۔ اس بات سے متعلق شمبھو بارڈرپرکسانوں اورمظاہرین کے ساتھ کافی بحث ہوئی۔
جب دہلی جانے کی اجازت نہیں شناختی کارڈ کیوں دیں؟
احتجاج میں شامل ایک کسان کا کہنا ہے کہ “پولیس شناختی کارڈ مانگ رہی ہے، لیکن انہیں یہ گارنٹی دینی چاہئے کہ وہ ہمیں دہلی جانے دیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ دہلی جانے کی اجازت نہیں ہے۔ پھر ہم شناختی کارڈ کیوں دیں؟ اگروہ ہمیں دہلی جانے دیں گے توہم انہیں شناختی کارڈ دیں گے۔”
پولیس کا دعویٰ- 101 کسانوں کی جگہ بھیڑ بڑھ رہی تھی آگے
اس درمیان پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ کسان 101 کسانوں کے منصوبہ بند گروپ کے طورپرنہیں بلکہ ایک بھیڑکی شکل میں آگے بڑھ رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ شناختی کارڈ کی تصدیق کے بعد ہی کسانوں کوآگے بڑھنے دیا جائے گا۔ پولیس نے کہا کہ ہم پہلے ان کے شناختی کارڈ کی تصدیق کریں گے اورپھرانہیں آگے جانے دیں گے۔ ہمارے پاس 101 کسانوں کی فہرست ہے، لیکن یہ وہی لوگ نہیں ہیں۔ وہ ہمیں اپنے شناختی کارڈ کی تصدیق نہیں کرنے دے رہے ہیں اورہجوم کے طورپرآگے بڑھ رہے ہیں۔ حالانکہ کسانوں نے اس سے انکارکرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پولیس کوکوئی فہرست نہیں دی ہے۔
پنجاب-ہریانہ سرحد پر بڑھائی گئی سیکورٹی
وہیں، کسانوں کے دہلی کی طرف مارچ کرنے کی نئی کوشش کو دیکھتے ہوئے پنجاب-ہریانہ سرحد پر سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے اوران کے آگے بڑھنے سے روکنے کے لئے بیریکیڈس لگائے گئے ہیں۔ سرحد پر دفعہ 163 (سابق میں دفعہ 144) کے تحت حکم امتناعی بھی نافذ ہے، جس کے تحت پانچ سے زیادہ لوگوں کے جمع ہونے پرپابندی ہے۔ شمبھوبارڈرکے علاوہ پنجاب اورہریانہ کے درمیان کھنوری سرحد کو چارسطحی سیکورٹی کے تحت سیل کردیا گیا ہے، جس میں 13 ٹکڑیاں تعینات ہیں۔ یہ نیا مارچ جمعہ کے روزایک کوشش کے بعد شروع ہوئی ہے، جس کے دوران کسانوں نے قومی دارالحکومت کی طرف بڑھنے کی کوشش کی تھی، لیکن سرحد پرسیکورٹی اہلکاروں کی طرف سے آنسوگیس کے گولے داغے جانے سے کئی مظاہرین کے زخمی ہونے کے بعد انہوں نے اپنی کوشش ملتوی کردی تھی۔
بھارت ایکسپریس۔