Bharat Express

Delhi Police

دہلی ہائی کورٹ کے وکیل امت کمار کے مطابق اگر ویبھو کمار کو لگتا ہے کہ ایف آئی آر میں لگائے گئے الزامات بے بنیاد یا غیر سنجیدہ ہیں، تو وہ سی آر پی سی کی دفعہ 482 کے تحت اپنے خلاف ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کے لیے عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں۔

دہلی پولیس نے ویبھو کمار کو سی ایم کیجریوال کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا ہے۔ انہیں سول لائنز تھانے لے جایا گیا ہے۔ ویبھو کمار کا کہنا ہے کہ انہیں میڈیا کے ذریعے ایف آئی آر کی معلومات ملی۔

ذرائع کے مطابق دہلی پولس کے اسپیشل سیل کو اطلاع ملی تھی کہ باہری دہلی کے کھیڑا خورد گاؤں میں ایک بڑا مجرم آنے والا ہے۔ جس کے بعد ایک ٹیم نے علاقے میں مورچہ سنبھال لیا تھا۔ جمعرات کی رات تقریباً 11.30 بجے ملزم ہونڈا سٹی کار میں موقع پر پہنچا اور پولیس ٹیم نے اسے گھیر لیا۔

دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کو شوٹر کے شہباز ڈیری میں ہونے کی اطلاع ملی تھی۔ اس کے بعد پولیس نے شمالی دہلی میں شہباز ڈیری کے قریب شوٹر کو گھیرنے کی کوشش کی، لیکن بدمعاشوں نے پولیس ٹیم پرگولی چلا ئی۔ پولیس نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے حملہ آور کو ہلاک کر دیا۔ فائرنگ کرنے والے کی شناخت اجے عرف گولی کے طور پر کی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس سواتی مالیوال کے پاس یہ جاننے آئی ہے کہ اگر ان پر حملہ ہوا ہے تو پھر انہوں نے کوئی شکایت درج کیوں نہیں کی۔ کیا ان پر کسی قسم کا دباؤ ہے؟

اروند کیجریوال نے بڑا دعویٰ کرتے ہوئے کہا، "اس لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی ہار رہی ہے۔ بی جے پی کو 230 سے ​​زیادہ سیٹیں نہیں مل رہی ہیں۔ مودی حکومت اس بار نہیں آ رہی ہے۔"

مرکزی وزارت داخلہ نے بدھ کو دہلی اور نیشنل کیپیٹل ریجن (این سی آر) کے اسکولوں میں بم نصب کیے جانے کی دھمکی کو افواہ قرار دیتے ہوئے لوگوں سے کہا کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ وزارت نے کہا تھا کہ پولیس اور سیکورٹی ایجنسیاں پروٹوکول کے مطابق ضروری اقدامات کر رہی ہیں۔

 راؤز ایوینیو کورٹ نے کہا کہ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف الزامات طے کرنے کے لئے کافی ثبوت ہیں۔ ساتھ ہی ان کے سکریٹری ونود تومر کے خلاف بھی الزام طے ہوں گے۔

ہوں۔ قابل ذکر ہے کہ دہلی کے سی ایم کیجریوال ایکسائز پالیسی کیس میں تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ انہیں 21 مارچ کو پوچھ گچھ کے بعد ای ڈی نے گرفتار کیا تھا۔ دہلی کی ایک عدالت نے منگل (7 مئی) کو سی ایم کیجریوال کی عدالتی حراست میں 20 مئی تک توسیع کر دی۔

سپریم کورٹ نے معاملے کی سماعت کے دوران کہا کہ اگر پولیس افسر نے جان بوجھ کر نام اجاگرکیا ہے اور دہلی پولیس کے ضوابط کی خلاف ورزی کی ہے تو متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے۔