دہلی پولیس (علامتی تصویر)
Delhi School Bomb Threat: دہلی کے 400 اسکولوں کو بم سے اڑانے کی دھمکی کے معاملے میں بڑا انکشاف ہوا ہے۔ دہلی پولیس نے کہا ہے کہ اس معاملے میں ایک بچہ سامنے آیا ہے جس کا لیپ ٹاپ اور موبائل اسکولوں کو دھمکیاں بھیجنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اسپیشل سی پی نے کہا، ’’اسکولوں کو 400 سے زیادہ میل بھیجے گئے تھے۔ اس بچے کے والد ایک این جی او سے وابستہ تھے اور یہ این جی او ایک سیاسی جماعت کی حمایتی رہی ہے۔‘‘
پولیس نے انکشاف کیا ہے کہ اس بچے کے والد کا تعلق ایک این جی او سے ہے جو دہشت گرد افضل گرو کی پھانسی کے خلاف آواز اٹھاتی رہی ہے۔ اسپیشل سی پی مدھوپ تیواری نے کہا، ’’کافی عرصے سے اسکولوں میں ہیکس کالز موصول ہو رہی تھیں۔ ہمیں بم نصب کرنے کے بارے میں فون آتے تھے۔ گزشتہ سال 12 فروری سے کئی کالز موصول ہوئیں۔ یہ میل بہت ایڈوانس طریقے سے بھیجی جا رہی تھیں۔ جس میں دہشت گردی کے زاویے سے بھی تفتیش جاری تھی۔ ابھی آخری کال 8 جنوری 2025 کو آئی تھی۔ اس میں ہم بچے کی شناخت کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ بچے کے لیپ ٹاپ اور موبائل کی فرانزک تفتیش کی گئی۔‘‘
افضل گرو کنکشن کی پھانسی کے خلاف تھی یہ این جی او!
دہلی کے اسپیشل پولیس کمشنر (لا اینڈ آرڈر) مدھوپ تیواری نے کہا کہ ’’14 فروری سے اسکولوں کو مسلسل ای میلز (جعلی بم کی دھمکیاں) موصول ہو رہی ہیں۔ ہم نے اس کی بہت گہرائی سے چھان بین کی لیکن VPN وغیرہ کے استعمال کی وجہ سے ہمیں کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ جس کی وجہ سے اسکولوں میں بچوں کی پڑھائی بری طرح متاثر ہوئی۔ کئی جگہوں پر چھٹیاں ہو جاتی تھیں۔ اس کی مکمل تحقیقات ابھی باقی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ’’ہم اس بات کی جانچ کر رہے ہیں کہ اس بچے کے اس فعل کے پیچھے کسی سیاسی پارٹی کا ہاتھ ہے یا نہیں، جو این جی او کے ذریعے دہلی کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس این جی او نے افضل گرو کی پھانسی کے خلاف بھی آواز اٹھائی تھی کیونکہ کئی بار جب میل بھیجی گئی تو اس وقت امتحانات نہیں تھے۔ لہٰذا مقصد صرف امتحان منسوخ کرنا نہیں ہو سکتا، اس لیے کسی بڑی سازش کا شبہ ہے۔ تفتیش ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔ ایئر لائنز کو بھی سوشل میڈیا کے ذریعے دھمکیاں مل رہی تھیں۔ وہ بھی زیر تفتیش ہے۔‘‘
-بھارت ایکسپریس