Bharat Express

A Genocide in Sudan: سوڈان میں قتل عام، 120 سے زیادہ لوگوں کی گئی جان،دریائے نیل کے کنارے بہا خون کا دریا،دو سال سے جارہی ہے خانہ جنگی

سوڈانی فوج اور ‘آر ایس ایف’ کے اہلکار دونوں ایک دوسرے پر شہریوں کو نشانہ بنانے کا الزام لگاتے ہیں۔ نیز طبی کارکنوں اور صحافیوں کو بھی نشانہ بنانے کا الزام لگاتے ہیں۔جس علاقے میں پیر کے روز شدید گولہ باری کی گئی ہے۔

سوڈان کے دارالحکومت خرطوم سے متصل جڑواں شہر میں کی گئی گولہ باری کے نتیجے میں 120 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔ یہ بات ریسکیو سے متعلق کارکنوں نے گولہ باری سے ہونے والی ہلاکتوں کے بعد کہی ہے۔رضاکاروں کے مطابق پیر کے روز وقفے وقفے سے شہر کے بعض حصوں میں دریائے نیل کے دوسرے کنارے کی طرف سے گولہ باری کی جاتی رہی۔ جو اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بن گئی۔تاہم ان ریسکیو ورکرز نے اس بارے میں کچھ نہیں کہا کہ یہ گولہ باری کس کی طرف سے کی گئی اور ہلاک ہونے والوں کا تعلق کس گروہ سے تھا۔

دونوں فریقین پر شہریوں اور طبی عملے کو نشانہ بنانے اور رہائشی علاقوں پر بمباری کے الزامات ہیں۔دارالحکومت خرطوم کا بیشتر حصہ ریپڈ سپورٹ فورسز کے زیرِ قبضہ ہے، جبکہ ام درمان کا زیادہ تر کنٹرول فوج کے پاس ہے۔رضاکاروں کے مطابق زخمی ہونے والے شہریوں کے زخموں کی نوعیت میں فرق ہے۔ ان میں معمولی زخمیوں سے لے کر شدید زخمی تک موجود ہیں۔یاد رہے سوڈانی فوج اور پیراملٹری فورس ‘آر ایس ایف’ کے درمیان جنگی سلسلہ جاری ہے۔ یہ جنگ20 ماہ سے زیادہ عرصے سے لڑی جا رہی ہے۔ جبکہ حالیہ ہفتوں میں اس جنگ میں مزید شدت آئی ہے۔ ہزاروں سوڈانی 20 ماہ سے جاری اس خانہ جنگی کے دوران مارے جا چکے ہیں۔ جبکہ اب یہ خانہ جنگی قحط کی صورتحال کو بھی جنم دے رہی ہے۔

سوڈانی فوج اور ‘آر ایس ایف’ کے اہلکار دونوں ایک دوسرے پر شہریوں کو نشانہ بنانے کا الزام لگاتے ہیں۔ نیز طبی کارکنوں اور صحافیوں کو بھی نشانہ بنانے کا الزام لگاتے ہیں۔جس علاقے میں پیر کے روز شدید گولہ باری کی گئی ہے ، یہ علاقہ دارالحکومت خرطوم سے جڑے ہوئے شہر کا ہے اور اس پر فوج کا کنٹرول زیادہ ہے۔ جبکہ فوج کا مخالف مسلح دھڑہ ‘آر ایس ایف’ دارالحکومت خرطوم میں زیادہ اثرات رکھتا ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read