Bharat Express

Farmers protest march to Delhi: آج پھر کسانوں پر داغے گئے آنسو گیس کے گولے،دہلی مارچ کو روکنے کی بھرپور کوشش،شمبھو بارڈر پر حالات کشیدہ

کسان آج پھرشمبھو بارڈر سے دہلی کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔ وہ پیدل مارچ کر رہے ہیں، لیکن اس دوران یہاں سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ کسانوں کو روکنے کے لیے سرحد پر آنسو گیس کے گولے داغے جا رہے ہیں۔

قریب 300 دنوں سے  اپنے مطالبات کو لیکر دھرنا کرنے والے کسانوں کی طرف سے آج پھر دہلی کوچ کرنے کی کوشش ہورہی ہےلیکن پولیس انہیں روکنے کی مسلسل کوشش کر رہی ہے۔101کسانوں کا ایک گروپ آج ایک بار پھر اپنے مطالبات کے لیے دہلی کی طرف مارچ شروع کررہا ہے۔ جمعہ کے روز، احتجاج کرنے والے کسانوں نے پنجاب-ہریانہ سرحد پر سیکورٹی اہلکاروں کی طرف سے فائر کیے گئے آنسو گیس کے گولوں سے کچھ کسانوں کے زخمی ہونے کے بعد قومی دارالحکومت کی طرف اپنا پیدل مارچ ملتوی کر دیا تھا۔ یہ مارچ آج پھر شروع کیا جارہا ہے اور یہ دوسری کوشش ہے۔کسان کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی قانونی ضمانت سمیت مختلف مطالبات کو پورا کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔ ہفتہ کو دہلی کوچ کی کوشش ہوئی جس دوران ہریانہ کے سیکورٹی اہلکاروں کی طرف سے چلائے گئے آنسو گیس کے گولوں کی وجہ سے 16 کسان زخمی ہوئے ہیں۔ ان میں سے ایک سننے کی صلاحیت کھو چکا ہے۔

کسان آج پھرشمبھو بارڈر سے دہلی کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔ وہ پیدل مارچ کر رہے ہیں، لیکن اس دوران یہاں سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ کسانوں کو روکنے کے لیے سرحد پر آنسو گیس کے گولے داغے جا رہے ہیں۔جب 101 کسانوں کا ایک گروپ شمبھو بارڈر سے ہریانہ کی طرف مارچ کرنے لگا تو کچھ دور چلنے کے بعد ان کا سامنا سیکورٹی فورسز سے ہوا۔ موقع پر موجود پولیس افسران نے کسانوں سے بات چیت شروع کر دی۔ ہریانہ پولیس نے کہا کہ صرف ان کسانوں کو مارچ کرنے کی اجازت ہے جن کے نام فہرست میں درج ہیں۔ لیکن کسان یونینوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہریانہ پولیس کے ساتھ کوئی فہرست شیئر نہیں کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی پولیس کا کہنا ہے کہ فہرست دی گئی ہے اور ان میں سے کوئی بھی نام ان کسانوں کے ناموں سے میل نہیں کھا رہا ہے جو 101 کسانوں کے وفد کا حصہ ہیں۔

شمبھو بارڈر پر دوبارہ دہلی مارچ کے اعلان کو لے کر جند پولیس چوکس ہے۔ کھنوری بارڈر کے قریب پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ پنجاب ہریانہ سرحد پر 13 دستے تعینات کیے گئے ہیں۔ خانوری بارڈر کو سخت حفاظتی حصار میں چار لیئر میں سیل کر دیا گیا ہے۔ پہلی لیئر میں آئی آر بی (انڈین ریزرو بٹالین) کے اہلکار، دوسری میں آر اے ایف (ریپڈ ایکشن فورس) کے اہلکار، تیسری لیئر میں بی ایس ایف کے اہلکار اور چوتھی میں ضلع پولیس کے اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ دفعہ 163 سرحد کے قریب نافذ ہے جس کے تحت 5 سے زائد افراد کا ایک ساتھ جمع ہونا ممنوع ہے۔ پولیس سوشل میڈیا پر غلط تشہیر پر بھی کڑی نظر رکھے ہوئے ہے۔ پنجاب جانے والی گاڑیوں کا رخ موڑ دیا گیا ہے۔ سرحد کے قریب گاؤں والوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ افواہوں پر توجہ نہ دیں اور تحریک میں حصہ نہ لیں۔

بھارت ایکسپریس۔