Bharat Express

Shambhu Border

کسان رہنما سرون سنگھ پنڈھر نے کہا، "دنیا کی 5ویں سب سے بڑی معیشت بھارت کی حکومت نے 101 کسانوں کے خلاف طاقت کا استعمال کیا۔واٹر کینن کا استعمال کرتے ہوئے، انہوں نے ہم پر کیمیکل پانی پھینکا اور آنسو گیس کے گولے داغے۔

کسانوں سے بات کرنے کے بعد ڈی جی پی نے میڈیا اہلکاروں سے کہا کہ کسانوں کے مطالبات کو پنجاب سرکار جائز سمجھتی ہے۔سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق جگجیت سنگھ سے بات کی اور میڈیکل سہولیات فراہم کرنے کی بات کہی۔

سرون سنگھ پنڈھر نے ملک بھر میں ٹریکٹر مارچ کی کال دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ '16 دسمبر کو پنجاب کے علاوہ ملک کی دیگر ریاستوں میں ٹریکٹر مارچ ہوگا۔

ایم ایس پی سمیت مختلف مطالبات کو لے کر دہلی کی طرف مارچ کر رہے101 کسانوں اور پولیس کے درمیان شمبھو بارڈر پر جھڑپ ہو گئی۔

کسانوں کو روکنے کے لیے پولیس نے واٹر کینن اور آنسو گیس کے کئی گولے داغے، جس میں 5 کسانوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، کسان دہلی جانے پر بضد ہیں  ۔

کسان رہنما جگجیت سنگھ ڈلیوال کسانوں کے مطالبات کو لے کر کھنوری بارڈر پر انشن پر بیٹھے ہیں۔ انشن کی وجہ سے ان کی صحت مسلسل بگڑ رہی ہے۔

سپریم کورٹ میں جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس منموہن کی بنچ نے کہا ہے کہ عدالت پہلے ہی اس معاملے کی سماعت کر چکی ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ معاملہ اس کے علم میں ہے۔ ایک کیس پہلے ہی سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔

کسان آج پھرشمبھو بارڈر سے دہلی کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔ وہ پیدل مارچ کر رہے ہیں، لیکن اس دوران یہاں سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ کسانوں کو روکنے کے لیے سرحد پر آنسو گیس کے گولے داغے جا رہے ہیں۔

ونیش پھوگاٹ کے مطابق، "ہر کوئی مجبوری میں احتجاج کرتا ہے۔ جب احتجاج زیادہ دیر تک جاری رہتا ہے تو لوگوں کو امید پیدا ہوتی ہے۔ اگر ہمارے ہی لوگ سڑکوں پر بیٹھیں گے تو ملک کیسے ترقی کرے گا؟ مجھے لگتا ہے کہ اپنے حقوق کے لیے سڑکوں پر آنا چاہیے۔ "

ہریانہ حکومت نے فروری میں امبالا-نئی دہلی قومی شاہراہ پر رکاوٹیں کھڑی کر دی تھیں جب کسانوں نے فصلوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی قانونی ضمانت سمیت مختلف مطالبات کی حمایت میں دہلی تک مارچ کرنے کا اعلان کیا تھا۔