پنجاب اور ہریانہ کی شمبھو اورکھنوری باڈر پر کسانوں کا احتجاج جاری ہے۔ کسان ایم ایس پی سمیت کئی مطالبات پر دہلی مارچ کے لیے اٹل ہیں۔ دوسری جانب کھنوری باڈر پر 70 سالہ بزرگ کسان لیڈرجگجیت سنگھ ڈلیوال کا انشن 19 دنوں سے جاری ہے۔ وہ کسی بھی قیمت پر اپنا انشن ختم کرنے کو تیار نہیں۔ سپریم کورٹ نے بھی لیڈرجگجیت سنگھ ڈلیوال کی صحت کو لے کر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
سپریم کورٹ کی تشویش کو تسلیم کرتے ہوئے لیڈرجگجیت سنگھ ڈلیوال نے کہا، “میری زندگی لاکھوں ہندوستانی کسانوں کی جانوں سے زیادہ قیمتی نہیں ہے۔ گزشتہ 25 سالوں میں زرعی شعبے کے بحران کی وجہ سے 5 لاکھ سے زیادہ کسان خودکشی کر چکے ہیں۔ اس کو روکنے کا طریقہ یہ ہے کہ سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات پر مبنی فصلوں کے لیے کم سے کم امدادی قیمت (MSP) کی قانونی ضمانت دی جائے، میں سپریم کورٹ سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ حکومت پر دباؤ ڈالے اور کسانوں کو خودکشی سے بچانے کے لیے اقدامات کریں۔
لیڈرجگجیت سنگھ ڈلیوال نے حکومت کو خبردار کیا
لیڈرجگجیت سنگھ ڈلیوال نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے صرف پنجاب اور ہریانہ کی ریاستی حکومتوں کو طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے، اس لیے کوئی بھی ریاستی حکومت سپریم کورٹ کی ہدایت کی غلط تشریح کرکے انہیں اسپتال لے جانے کی کوشش نہ کرے۔ اگر کسی حکومت نے مجھے اسپتال لے جانے کے لیے طاقت کا استعمال کیا تو اس سے کسانوں میں مزید غصہ بڑھے گا اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی ذمہ داری اسی حکومت پر عائد ہوگی۔ کوئی بھی حکومت ایسی غلطی نہ کرے۔
ڈاکٹر نے اسپتال میں داخل ہونے کا دیامشورہ
70 سالہ جگجیت سنگھ ڈلیوال جو خود کینسر کے مریض ہیں، 26 نومبر سے پنجاب اور ہریانہ کی کھنوری باڈر پر بھوک ہڑتال پر ہیں۔ ان کا بنیادی مطالبہ مرکزی حکومت سے ایم ایس پی کی قانونی ضمانت فراہم کرنا ہے۔ ان کی بگڑتی ہوئی حالت کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈاکٹروں نے انہیں فوری طور پر اسپتال میں داخل کرنے کی سفارش کی ہے ،لیکن کھنوری باڈر اپنے عزم پر قائم ہیں۔
بھارت ایکسپریس