Bharat Express

Kisan Andolan

اگر آپ کنگنا کے متنازعہ بیانات کی ٹائم لائن دیکھیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ ان کے بیانات اکثر اہم سیاسی واقعات کے ساتھ میل کھاتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ ان مدعوں پر عوامی جذبات کا اندازہ لگانا چاہتی ہیں یا راشٹراوادی موضوعات سے متعلق مدعوں پر حمایت حاصل کرنا چاہتی ہیں۔

پنجاب، ہریانہ، راجستھان اور اتر پردیش کے کسانوں نے پپلی میں 'کسان مہاپنچایت' میں حصہ لیا اور اپنے مطالبات کے حق میں 3 اکتوبر کو ملک بھر میں 'ریل روکو' تحریک منظم کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔

ہریانہ حکومت نے فروری میں امبالا-نئی دہلی قومی شاہراہ پر رکاوٹیں کھڑی کر دی تھیں جب کسانوں نے فصلوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی قانونی ضمانت سمیت مختلف مطالبات کی حمایت میں دہلی تک مارچ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

کسانوں کی تحریک کے حوالے سے تازہ ترین تازہ ترین خبر یہ ہے کہ متحدہ کسان مورچہ نے مرکزی حکومت کی ایم ایس پی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔

سی بی ایس ای کی طرف سے جاری کردہ ایڈوائزری کے مطابق، "اس سال ہندوستان اور بیرون ملک کے 26 ممالک کے 39 لاکھ سے زیادہ طلباء امتحان میں شرکت کریں گے۔

غازی پوربارڈرپرمیرٹھ ایکسپریس وے فلائی اوور کے نیچے تو پہلے سے ہی روڈ پوری طرح سے بند ہے۔ کنکریٹ کی دیوارکے اوپرلوہے کے کانٹے والی تاریں پہلے سے ہی لگائی گئی ہیں۔ اس کے پیچھے تین لیئرکی بیریکیڈنگ ہے۔ اسی طرح سے اب فلائی اوورکے اوپرمزید سیکورٹی بڑھائی گئی ہے۔

ہریانہ حکومت نے کسانوں کی 'دہلی چلو' تحریک کے پیش نظر منگل کو سات اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ اور بلک میسجنگ سروسز پر معطلی کو 15 فروری تک دو دن بڑھا دیا۔

ہریانہ کے شمبھو بارڈرپرکسانوں اورپولیس کے درمیان سخت جھڑپ دیکھنے کو ملی ہے۔ ایک طرف پولیس نے آنسوگیس کے گولے داغے تو دوسری طرف کسانوں نے بھی پتھراؤ کیا اور پولیس کے ذریعہ لگائے گئے بیریکیڈنگ کو توڑدیا۔

ٹکیت نے کہا کہ کسانوں کو سرحدوں پر نہیں روکا جانا چاہیے۔ انہیں آنے دو۔ہر کسی کو آنے کا حق ہے۔ بی کے یو رہنما نے کہا کہ حکومت کسانوں کو غلط طریقے سے روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔ بات چیت ہونی چاہیے۔

میرٹھ سے دہلی کے راستے نیشنل ہائی وے-9 پر بھی کئی کلومیٹر طویل جام ہے۔ کسانوں کو دہلی میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے غازی پور سرحد پر لوہے کی کیلیں بچھائی جا رہی ہیں۔