Bharat Express

Dr Manmohan Singh

اکھلیش یادو نے کہا، ’’ڈاکٹر منموہن سنگھ جی کی یادگار صرف راج گھاٹ پر بنائی جانی چاہیے‘‘۔ بی جے پی کو اپنی تنگ نظری کی غیر مناسب مثال قائم نہیں کرنی چاہیے۔ تاریخ بی جے پی کو اس کے منفی رویہ کے لیے کبھی معاف نہیں کرے گی۔

ڈاکٹر منموہن سنگھ ہندوستان کے 1991 کے اقتصادی اصلاحات کے معمار مانے جاتے ہیں۔ وزیرخزانہ اوربعد میں وزیراعظم کے طورپر ان کی مدت کارنے ہندوستان کے معاشی منظر نامہ کو تبدیل کیا، اس کی پالیسیوں کوجدید بنایا اور ملک کوعالمی معیشت میں ضم کیا۔

اس سے پہلے  ذرائع کے حوالے سے گیا کہا تھا کہ کانگریس اس معاملے پر سیاست کر رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا تھا کہ حکومت نے منموہن سنگھ کی سمارک بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور کانگریس کو اس فیصلے سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔

وزیر داخلہ امت شاہ نے کانگریس پارٹی اور سابق وزیر اعظم کے خاندان کو مطلع کیا ہے کہ منموہن سنگھ کا سمارک دہلی میں تعمیر کیا جائے گا۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے ایک خط لکھ کر مطالبہ کیا تھا کہ منموہن سنگھ کا سمارک بنانے کے لیے جگہ دی جائے۔

منموہن سنگھ 26 ستمبر 1932 کو پیدا ہوئے۔ ان کا خاندان 1947 میں تقسیم ہند کے بعد ہندوستان آ گیا۔ یہاں آپ کو بتاتے چلیں کہ منموہن سنگھ نے پنجاب یونیورسٹی میں اکنامکس کی تعلیم حاصل کی۔

سابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کا مجسمہ بنائے جانے کے تنازعہ کے درمیان مرکزی حکومت نے جمعہ کی رات کو اعلان کیا کہ مرکزی حکومت منموہن سنگھ کا مجسمہ بنوائے گی۔ آئندہ 4-3 دنوں میں مجسمہ کی جگہ طے ہوجائے گی۔ فیملی نے مجسمہ سے متعلق حکومت سے رضا مندی ظاہرکی ہے۔

سونیا گاندھی منموہن سنگھ کی وزارت عظمیٰ کے دوران کانگریس کی صدر تھیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ہندوستانی سیاست سے وابستہ ہر قسم کے لوگ ان سے مشورہ اور رائے لیتے تھے۔ اپنے وسیع علم اور سیاست میں اونچے قد کی وجہ سے دنیا بھر کے لیڈروں اور دانشوروں میں ان کا احترام کیا جاتا تھا۔ وہ جس بھی عہدے پر فائز رہے، انہوں نے اپنی قابلیت اور کمال سے اس کا وقار بڑھایا۔ انہوں نے ملک کو عزت اور وقار بھی بخشا۔

منموہن سنگھ کوہندوستان میں معاشی اصلاحات کا علمبردارسمجھا جاتا ہے۔ 1991 میں وزیر خزانہ کے طور پر، انہوں نے لبرلائزیشن کے ذریعہ ہندوستان کی معیشت کونئی بلندیوں پر پہنچایا۔ کانگریس نے انہیں راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈربنایا اورانہوں نے بہت بہتراندازمیں اپنی ذمہ داری نبھائی۔

سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کے انتقال پر قومی سوگ کی وجہ سے ہفتہ کے روز راشٹرپتی بھون میں چینج  آف گارڈ سرمنی نہیں ہو گی۔ یہ ایک فوجی روایت ہے۔ اس میں صدر کے محافظوں کا ایک گروپ دوسرے گروپ سے چارج لیتا ہے۔ ہر ہفتے اس کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

سال 2004 میں یوپی اے کی جیت کے بعد جب سبھی کولگا کہ سونیا گاندھی وزیراعظم بنیں گی، لیکن ایسا نہیں ہوا اور ڈاکٹر منموہن سنگھ کو ملک کا وزیراعظم منتخب کیا گیا۔