Bharat Express

Global Leaders on Dr. Manmohan Singh: ’’جب وہ بولتے تھے تو لوگ سنتے تھے،‘ جانئے براک اوبامہ سے لے کر سابق جرمن چانسلر تک نے منموہن سنگھ کے بارے میں کیا لکھا

ڈاکٹر منموہن سنگھ ہندوستان کے 1991 کے اقتصادی اصلاحات کے معمار مانے جاتے ہیں۔ وزیرخزانہ اوربعد میں وزیراعظم کے طورپر ان کی مدت کارنے ہندوستان کے معاشی منظر نامہ کو تبدیل کیا، اس کی پالیسیوں کوجدید بنایا اور ملک کوعالمی معیشت میں ضم کیا۔

Global Leaders on Manmohan Singh: امریکہ کے سابق صدربراک اوبامہ سے لے کرسابق جرمن چانسلراینجیلا مرکیل تک کئی عالمی رہنما اپنی یادداشتوں میں سابق ہندوستانی وزیراعظم منموہن سنگھ کے بارے میں لکھ چکے ہیں۔ براک اوباما نے 1991 کی لبرلائزیشن کی کوششوں کے ذریعہ ہندوستانی بازارپرمبنی معیشت میں تبدیل کرنے میں منموہن سنگھ کے کردارکے بارے میں بات کی، جبکہ اینجیلا مرکیل نے بتایا کہ کس طرح انہوں نے ترقی پذیرمعیشتوں کے تناظرکوسمجھنے میں ان کی مدد کی۔

براک اوبا مہ نے کیا لکھا تھا

براک اوباما نے منموہن سنگھ کو’اپنے ملک کی معیشت کوجدید بنانے’ کا کریڈٹ دیا ہے، انہیں ‘ایک نرم مزاج، نرم بولنے والے ماہرمعاشیات’ کے طور پربیان کیا ہے، جن کی ‘سفید داڑھی اورپگڑی ان کے سکھ مذہب کی پہچان تھی، لیکن مغربی لوگوں کی نظرمیں وہ ایک مقدس آدمی تھے۔ براک اوبامہ لکھتے ہیں کہ 1990 کی دہائی میں وزیرخزانہ کے طورپراپنی مدت کارکے دوران ڈاکٹرمنموہن سگنھ لاکھوں لوگوں کوغریبی سے باہرنکالنے میں کامیاب رہے۔ ان کے مطابق، وزیراعظم کے طورپراپنی مدت کارکے دوران میں منموہن سنگھ کوایک ذہین، دانشمند اورایمانداری سے کام کرنے والا شخص مانتا ہوں۔

اینجیلا مرکیل نے منموہن سنگھ کے لئے کیا لکھا

براک اوبامہ کے علاوہ 2005 سے 2021 کے درمیان جرمنی کی چانسلررہیں اینجیلا مرکیل نے Freedom: Memoirs (1954-2021) میں لکھا ہے کہ منموہن سنگھ سے ان کی پہلی ملاقات اپریل 2006 میں ہوئی تھی، جب انہوں نے بین الاقوامی تجارتی میلے ہینوور میس کا باضابطہ افتتاح کیا تھا۔ انہوں نے لکھا کہ ڈاکٹرمنموہن سنگھ کا ’’بنیادی مقصد ہندوستان کی 1.2 بلین آبادی کے دوتہائی لوگوں کے معیار زندگی کوبہتربنانا تھا، جو دیہی علاقوں میں رہتے ہیں۔’ وہ لکھتی ہیں، ‘یہ 80 کروڑلوگوں کے برابرتھا، جوجرمنی کی پوری آبادی سے 10 گنا زیادہ تھا۔ ان کے ساتھ بات چیت میں، میں ابھرتے ہوئے ممالک کی، خوشحال ممالک کے تئیں غلط فہمی کوبہترطورپرسمجھنے میں کامیاب ہوئی۔

اینجیلا مرکیل کہتی ہیں، ’’ان کے نظریے سے ہمیں امید تھی کہ وہ ہماری پریشانیوں میں بہت دلچسپی لیں گے، لیکن ہم انہیں ویسا ہی احترام دینے کے لئے تیارنہیں تھے۔ میں ان کی بات سمجھ سکتی تھی اورابھرتے ممالک کے سامنے آنے والے چیلنجزکا مزید باریکی سے مطالعہ کرنا شروع کردیا۔ انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹرمنموہن سنگھ نے انہیں اپنے ملک کی ثقافتی تنوع کے بارے میں بتایا، جوایک برصغیر ہے، جس کی تاریخ 5 ہزارسال سے زیادہ پرانی ہے۔

منموہن سنگھ کو استاد مانتے تھے جاپان کے آنجہانی وزیراعظم

جاپان کے آنجہانی وزیراعظم شنزوآبے، سابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کو اپنا ’گرو‘ (استاد) اوروزیراعظم نریندر مودی کواپنا ’’گہرا دوست اورشراکت دار‘‘ مانتے تھے، یہ بات ان کے خصوصی مشیرتوموہیکو تانیگوچی نے کہی تھی۔ سال 2022 کی ایک رپورٹ کے مطانق، تانیگوچی نے کہا تھا، ’’وقت کے ساتھ شنزو آبے منموہن سنگھ کو اپنا آئیڈیل مانتے تھے اوروہ وزیراعظم ڈاکٹرمنموہن سنگھ کا احترام کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر منموہن سنگھ ان چند لوگوں میں سے ہیں، جنہیوں وہ اپنا گروکہہ سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2007 میں وزیراعظم کے طور پرشنزوآبے کی پہلی مدت کارکے بعد بھی دونوں اکثرملتے رہے، جب وہ ایک کمزوربیماری کی وجہ سے مستعفی ہوئے، اوردوبارہ جب مسٹرآبے وزیراعظم کے طورپرواپس آئے (2012-2020) کے بعد دونوں اکثرملتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کے ساتھ شنزو آبے کے تعلقات بھی ‘منفرد’ تھے۔

اینجیلا مرکیل نے وزیراعظم مودی کے لئے کیا کہا تھا؟

اینجیلا مرکیل نے ڈاکٹرمنموہن سنگھ کے بعد وزیراعظم بنے نریندرمودی کے بارے میں بھی لکھا ہے، ’’انہوں نے لکھا ہے، مودی کا دھیان ہندوستانیوں کی زندگی کی سطح کوبہتربنانے پربھی تھا، خاص طورپردیہی آبادی کے لئے۔ انہوں نے اقتصادی ترقی کوبڑھاوا دیا، خاص طورپرہرجگہ موود نوکرشاہی اوربیوروکریٹ کی رکاوٹوں کودورکرکے۔ انہوں نے اپنے دفترمیں ایک ملازم کو ان کمپنیوں کے رابطہ کار کے طورپرمقررکیا، جواپنے منصوبوں میں مسائل کا سامنا کررہے تھے۔ اس سے سرمایہ کاری کے لئے مبینہ فاسٹ ٹریک کوبڑھاوا ملا۔  ہندوستان کی معیشت نے کئی سالوں میں 6 سے 7 فیصد کی شرح سے ترقی کی ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read