Bharat Express

Manmohan Singh

ڈاکٹر منموہن سنگھ ہندوستان کے 1991 کے اقتصادی اصلاحات کے معمار مانے جاتے ہیں۔ وزیرخزانہ اوربعد میں وزیراعظم کے طورپر ان کی مدت کارنے ہندوستان کے معاشی منظر نامہ کو تبدیل کیا، اس کی پالیسیوں کوجدید بنایا اور ملک کوعالمی معیشت میں ضم کیا۔

تھوڑی دیر بعد سابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی آخری رسوم ادا کی جارہی ہے۔ ان کی جسد خاکی سرکاری اعزازکے ساتھ نگم بودھ گھاٹ پہنچی، جہاں تمام معززہستیاں موجود رہیں۔ انہیں 21 توپوں کی سلامی دی گئی۔

سابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کا مجسمہ بنائے جانے کے تنازعہ کے درمیان مرکزی حکومت نے جمعہ کی رات کو اعلان کیا کہ مرکزی حکومت منموہن سنگھ کا مجسمہ بنوائے گی۔ آئندہ 4-3 دنوں میں مجسمہ کی جگہ طے ہوجائے گی۔ فیملی نے مجسمہ سے متعلق حکومت سے رضا مندی ظاہرکی ہے۔

سونیا گاندھی منموہن سنگھ کی وزارت عظمیٰ کے دوران کانگریس کی صدر تھیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ہندوستانی سیاست سے وابستہ ہر قسم کے لوگ ان سے مشورہ اور رائے لیتے تھے۔ اپنے وسیع علم اور سیاست میں اونچے قد کی وجہ سے دنیا بھر کے لیڈروں اور دانشوروں میں ان کا احترام کیا جاتا تھا۔ وہ جس بھی عہدے پر فائز رہے، انہوں نے اپنی قابلیت اور کمال سے اس کا وقار بڑھایا۔ انہوں نے ملک کو عزت اور وقار بھی بخشا۔

منموہن سنگھ کوہندوستان میں معاشی اصلاحات کا علمبردارسمجھا جاتا ہے۔ 1991 میں وزیر خزانہ کے طور پر، انہوں نے لبرلائزیشن کے ذریعہ ہندوستان کی معیشت کونئی بلندیوں پر پہنچایا۔ کانگریس نے انہیں راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈربنایا اورانہوں نے بہت بہتراندازمیں اپنی ذمہ داری نبھائی۔

سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کے انتقال پر قومی سوگ کی وجہ سے ہفتہ کے روز راشٹرپتی بھون میں چینج  آف گارڈ سرمنی نہیں ہو گی۔ یہ ایک فوجی روایت ہے۔ اس میں صدر کے محافظوں کا ایک گروپ دوسرے گروپ سے چارج لیتا ہے۔ ہر ہفتے اس کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

سال 2004 میں یوپی اے کی جیت کے بعد جب سبھی کولگا کہ سونیا گاندھی وزیراعظم بنیں گی، لیکن ایسا نہیں ہوا اور ڈاکٹر منموہن سنگھ کو ملک کا وزیراعظم منتخب کیا گیا۔

سابق وزیراعظم منموہن سنگھ کے انتقال کے بعد یوپی کی یوگی حکومت نے بڑا فیصلہ لیا ہے۔ 26 دسمبر 2024 (جمعرات) کی رات ڈاکٹر منموہن سنگھ کا انتقال میں ہوا۔

سابق وزیراعظم ڈاکٹرمنموہن سنگھ سے متعلق وکی لیکس کی رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ انہوں نے پاکستانی صدر پرویز مشرف کے ساتھ خفیہ طریقے سے بات چیت کی تھی۔ اس بات چیت کے ذریعہ کئی معاملوں پررضامندی بھی بنی تھی، لیکن آخری وقت میں یہ بات چیت ناکام ہوگئی۔

شبار زیدی نے کہا کہ 'پاکستان کو کسی سیاستدان، پاکستانی فوج یا کسی جنرل نے تباہ نہیں کیا۔ پاکستان کو پاکستان کے بیوروکریٹس نے تباہ کیا ہے جو آمروں اور امیروں کے کہنے پر کام کرتے رہے۔ ان لوگوں نے اپنی نوکری بچانے کے لیے امیروں کے وفادار بننے کے لیے پاکستان کو تباہ کیا۔