Bharat Express

Benjamin Netanyahu

آیت اللّٰہ سید علی خامنہ ای کے مشیر نے مزید کہا کہ شام میں گذشتہ ہفتے اسرائیل نے ایرانی سفارتخانے پرحملہ کیا تھا۔انکا کہنا تھا کہ اسرائیلی حملے میں پاسداران انقلاب کے 2 کمانڈروں سمیت 7 ارکان شہید ہوئے تھے۔عرب میڈیا کے مطابق ایران کے جوابی حملے کے خطرات پر اسرائیل میں سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔

سید جلال الدین نے کہا کہ حماس سے جنگ تھی تو ہوتی اور جو جنگی قوانین ہیں ان پر عمل کیا جاتا لیکن گریٹر اسرائیل بنانے کا خواب لیے اسرائیل غزہ میں نسل کشی پر آمادہ ہے۔

اسرائیلی حکومت نے ایران کے الزامات پر کوئی باضابطہ بیان نہیں دیا ہے لیکن اسرائیل ڈیفنس فورسزنے اعلان کیا ہے کہ وہ جنگی یونٹوں میں کام کرنے والے تمام فوجیوں کی چھٹیاں منسوخ کر رہی ہے۔ اس سے ایک روز قبل فضائی دفاعی یونٹس کو مضبوط بنانے کے لیے ریزرو میں رکھے گئے دستوں کو بھی بلایا گیا تھا۔

اقوام متحدہ نے بھی سرحد کھولنے کا خیر مقدم کیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اسرائیل نے گل بارڈر کھول دیا ہے، اسے ایریز کراسنگ کہا جاتا ہے۔ اس کراسنگ کے ذریعے حماس نے اسرائیل پر حملہ کر کے 1200 سے زائد افراد کو ہلاک کیا اور تقریباً 250 افراد کو یرغمال بھی بنا لیا۔

اسرائیل کے وزیرتوانائی ایلی کوہن نےزوردے کرکہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امریکہ کے اہداف اورمفادات اسرائیل کے بغیرحاصل نہیں ہوسکتے۔ اگراسرائیل مدد نہیں کرے توامریکہ کے لئے خطے میں اپنے مفادات کا حصول ممکن نہیں۔

امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے اسرائیل کو جانکاری دیتے ہوئے وارننگ دی ہے کہ ایران آئندہ 48 گھنٹے کے اندران پر بڑا حملہ کرسکتا ہے۔ سی آئی اے کے مطابق، ایران اپنے حملے میں سینکڑوں ڈرون اوردرجنوں کروزمیزائل سے حملہ کرے گا۔

حملے کے فوراً بعد سائپرس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ امدادی سامان کے ساتھ بھیجے گئے جہاز واپس لوٹ رہے ہیں اور تقریباً 240 ٹن امدادی سامان جہاز سے نہیں اتارا جا سکا۔

صدر کی ڈیموکریٹک پارٹی کو خدشہ ہے کہ بائیڈن کے لیے مسلمانوں کی کم ہوتی حمایت ری پبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔

مظاہرین اور مظاہروں میں سے بہت ساروں کی قیادت یرغمالیوں کے اہل خانہ کرتے رہے ہیں۔ انہیں یقین ہے کہ نیتن یاہو حکومت ان کے عزیزوں کو رہائی دلانے کے لیے نہیں ہے بلکہ قوم کو تقسیم کر کے اس پر حکمرانی کے لیے ہے۔

الجزیرہ ملک قطر کا ایک میڈیا گروپ ہے جس کا صدر دفتر دوحہ میں قطر ریڈیو اور ٹیلی ویژن کارپوریشن کمپلیکس میں ہے۔ یہ گروپ اپنے بہت سے چینلز کے ذریعے عربی اور انگریزی میں خبریں نشر کرتا ہے۔ الجزیرہ کو قطر کی حکومت سے بھاری فنڈنگ ​​ملتی ہے تاہم الجزیرہ نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ قطر کی حکومت کی طرف سے اس پر کوئی دباؤ نہیں ہے۔