رفح میں اسرائیل کی طرف سے حملہ جاری ہے۔
امریکہ کی وارننگ کے بعد بھی اسرائیل غزہ کے آخری شہررفح پراپنی کارروائی روکنے کو تیارنہیں ہے۔ تقریباً 14 لاکھ فلسطینی رفح کی گھنی آبادی میں زندگی گزاررہے ہیں۔ ان میں سے 60 فیصد سے بھی زیادہ وہ لوگ ہیں، جو جنگ کے بعد غزہ کے دوسرے حصے سے بھاگ کرآئے ہیں۔ امریکی وزارت خارجہ نے وارننگ دی تھی کہ غزہ میں بڑا فوجی آپریشن ایک بڑے انسانی نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔ اتوارکو امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ رفح پرحملے کے بعد بھی اسرائیل حماس کو ختم نہیں کرپائے گا، بلکہ اس کارروائی سے بدامنی پھیلے گی۔
امریکہ مسلسل رفح میں اسرائیل کی بڑی فوجی کارروائی روکنے کے لئے دباؤ بنا رہا ہے۔ اسی ضمن میں امریکی قومی سلامتی کے مشیرجیک سلیوان نے اپنے اسرائیلی کاؤنٹرپارٹ تجاچی ہانیگبی کے ساتھ ایک کال میں غزہ میں اسرائیل کے حملوں سے متعلق واشنگٹن کی تشویش پرزور دیا۔ سی بی سی کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیل کے رفح پرکنٹرول لینے کے بعد سے تقریباً 3 لاکھ فلسطینی رفح سے بھاگ چکے ہیں۔
Secretary of State Antony Blinken said on Sunday that the U.S. “will not support” an Israeli military operation in the southern city of Rafah without a “credible plan to protect civilians.” https://t.co/eJHcGs97ri
— Face The Nation (@FaceTheNation) May 12, 2024
حملے سے نہیں ملے گی کامیابی
میڈیا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں امریکی وزیرخارجہ نے اتوارکے روز کہا کہ جنگ رکنے کے بعد کے پلان کے بغیر رفح میں فوجی آپریشن سے اسرائیل حماس کو پوری طرح نہیں مٹا پائے گا۔ انٹونی بلنکن نے کہا کہ اسرائیل نے ہمارے سامنے ابھی تک کوئی ٹھوس پوسٹ وار پلان نہیں رکھا ہے، جنگ کے بعد غزہ میں حکومت کون چلائے گا، کیسے حکومت چلائی جائے گی۔ ان سب نکات کو حل کئے بغیرکوئی بھی اسرائیلی آپریشن غزہ میں صرف بدامنی ہی لائے گا۔
بھارت ایکسپریس۔