رفح پر اسرائیلی حملے کے خلاف امریکہ نے بڑا قدم اٹھایا ہے۔
امریکہ کی وارننگ کے بعد بھی اسرائیل نے منگل کے روز فلسطین کے رفح پرحملہ کردیا۔ اسرائیل نے اس کارروائی کے بعد اپنے ہی خاص دوست امریکہ سے دشمنی مول لے لی ہے۔ امریکہ نے اسرائیل کو دی جانے والی فوجی مدد روک دی ہے۔ امریکہ نے یہ فیصلہ اسرائیل کو رفح پرحملہ کرنے کی وجہ سے لیا ہے۔
العربیہ میڈیا آؤٹ لیٹ سے بات کرتے ہوئے ایک امریکی افسر نے بتایا کہ رفح میں امریکی خدشات پردھیان نہ دینے کے بعد اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمد روک دی گئی ہے۔ رفح میں کارروائی شروع کرنے سے پہلے اسرائیلی فوج کے ذریعہ رفح سے ایک لاکھ فلسطینیوں کوخالی کرنے کا حکم دے دیا گیا تھا۔ بتایا جا رہا ہے کہ تقریباً 17 لاکھ سے زیادہ فلسطینی رفح میں ہیں، ان میں سے تقریباً 14 لاکھ وہ لوگ ہیں، جو شمالی غزہ سے جان بچانے کے لئے رفح آئے ہیں۔
امریکہ نے کی مخالفت
حال کے ہفتوں میں اسرائیل کی رفح پرحملہ کرنے کی دھمکی کے بعد سے ہی امریکہ نے عوامی طوراور ذاتی پر بھی اس طرح کے آپریشن کی مخالفت کی ہے۔ امریکہ شروعات سے کہتا آیا ہے کہ رفح میں کسی بھی آپریشن سے پہلے عام شہریوں کی سیکورٹی کے لئے ایک خاص پلان کی ضرورت ہے۔ جو بائیڈن انتظامیہ کے سینئرافسر نے منگل کو ’العربیہ‘ کو بتایا کہ امریکہ اوراسرائیلی افسران رفح میں شہریوں کی انسانی ضروریات کو پورا کرنے کے طریقوں پربحث کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ غزہ کی دوسرے مقامات کے مقابلے رفح میں الگ طرح سے حماس پر کارروائی کرنے کے راستوں کی تلاش کررہے ہیں۔ شمالی غزہ میں پہلے ہی ہزاروں شہری مارے جا چکے ہیں۔ امریکی افسران نے اسرائیلی افسران پرحماس کے ٹھکانوں پر منظ طریقے سے حملہ کرنے کے لئے کہا ہے تاکہ عام شہریوں کو نقصان نہ ہو۔
عوام میں بھکمری کا خطرہ
اسرائیلی فوج نے رفح پرقبضہ کرنے کے بعد پورے غزہ کو باہری دنیا سے الگ کردیا ہے۔ حالانکہ جنگ بندی اوریرغمالیوں کی رہائی کے لئے حماس کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ اسرائیل کے اس حملے کے بعد دنیا بھر کے کئی ممالک اورتنظیموں نے اسرائیل سے آپریشن روکنے کی گزارش کی ہے۔
اقوام متحدہ نے تشویش ظاہرکی ہے کہ مصر کے رفح اوراسرائیل سے غزہ میں دیگراہم کراسنگ کوریم شالوم کو بند کرنے سے فلسطینیوں کو پہنچائی جانے والی مدد میں بھاری گراوٹ آسکتی ہے۔ واضح رہے کہ شمالی غزہ پہلے سے بھکمری کی دہلیز پر ہے۔
بھارت ایکسپریس۔